واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاپتہ سعودی صحافی کے معاملے پر شدید انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب انہیں یقین ہوگیا ہے کہ جمال خاشقجی مرچکے ہیں اور سعودی عرب کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے۔فرانسیسی میڈیارپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کے سوال کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ دو ہفتوں سے زائد سے لاپتہ سعودی صحافی اب زندہ نہیں ہیں؟
پر کہا کہ یقینی طور پر مجھے ایسا لگتا ہے اور یہ بہت افسوس کی بات ہے۔سعودی عرب کو ممکنہ طور پر امریکی جواب پر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت لہجے میں کہا کہ ہمیں بہت شدید جواب دینا پڑے گا اور یہ بہت برا اور بدتر ہوگا۔دریں اثناء ترکی نے لاپتہ اور مبینہ طور پر قتل کیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر امریکا کو آڈیو ٹیپ دینے کی تردید کردی۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا کہ استنبول میں سعودی سفارتخانے سے لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی کے معاملے پر سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو یا کسی امریکی حکام کو کوئی ٹیپ نہیں دی۔خیال رہے کہ ترک وزیر خارجہ کی جانب سے یہ بیان امریکی اعلیٰ سفارتکاروں سے ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔اس سے قبل ترک حکومت کی حمایت یافتہ میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا تھا کہ ترکی کے پاس ایک آڈیو ریکارڈنگ ہے جو سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل اور موت سے قبل تشدد کو ثابت کرتی ہے تاہم ترک حکام نے اس ٹیپ کی موجودگی کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی تھی۔دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں گردش کردہ رپورٹ میں ترک سینئر حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ مائیک پومپیو نے دورہ ترکی کہ دوران وہ آڈیو سنی اور انہیں ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ دکھائی گئی لیکن مائیک پومپیو نے اس رپورٹ کی تردید کی تھی۔امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی ٹیپ یا ٹرانسکرپٹ نہیں دیکھی
اور نہ ہی میں کوئی ٹیپ سنی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاپتہ سعودی صحافی کے معاملے پر شدید انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب انہیں یقین ہوگیا ہے کہ جمال خاشقجی مرچکے ہیں اور سعودی عرب کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے۔علاوہ ازیں ترکی کے حکام نے جمال خاشقجی کی تحقیقات سامنے لانے سے روک دی ہے لیکن اس بات پر زور دیا ہے کہ مقررہ وقت پر اسے دنیا کے سامنے لایا جائیگا۔