واشنگٹن(سی پی پی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں سعودی سفارخانے میں لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشق جی کے حوالے سے سعودی عرب کے موقف کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خاشق جی کیس میں عجلت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سعودی عرب کا معاملہ ثابت کیے
جانے تک معصوم قرار دینے کا ہے۔قبل ازیں انہوں نے ٹویٹ کی تھی کہ ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے جمال خاشقجی کے حوالے سے مکمل طورپر لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی یقین دلایا ہے کہ سعودی عرب تیزی کیساتھ اس معاملے کی تحقیقات کررہا ہے۔جبکہ اسی اثنا میں ترک سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں مزید شواہد ملے ہیں کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے۔اس معاملے کے باعث سعودی عرب پر اپنی قریب اتحادیوں کی جانب سے کافی دبا کا سامنا ہے۔جمال خاشق جی کو دو اکتوبر کے روز سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں قتل نہیں کیا گیا اور وہ عمارت سے نکل گئے تھے۔صحافی جمال خاشق جی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس کا ذمہ دار طاقتور سعودی شہزادی محمد بن سلمان کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ شہزادہ محمد نے ان سے فون پر بات کی اور انھوں نے ترکی میں قونصل خانے کے اندر ہونے والی کسی بھی کارروائی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا انھوں نے مجھے بتایا انھوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور جلد ہی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور تمام سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔اس معاملے پر سعودی حکام سے بات کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی سعودی عرب گئے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیر کو سعودی عرب کے شاہ سلمان کے ساتھ فون پر اس معاملے پر بات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی گشمدگی کے پیچھے کچھ ‘بدمعاش قاتل’ بھی ہو سکتے ہیں۔