تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)اقوام متحدہ میں متعیّن سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ ایران اپنی تخریبی پالیسیوں کی پردہ پوشی کے لیے سعودی عرب کے خلاف الزام تراشی کررہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام دو خط لکھے ہیں اور ان میں ایران کے سعودی عرب پر
اہواز شہر میں 22 ستمبر کو ایک فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد الزام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے ایرانی رجیم کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں اپنی تباہ کن تخریبی پالیسیوں کی پردہ پوشی کے لیے دوسروں پر بے بنیاد الزام تراشی کررہا ہے اور اس نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور خطے میں مداخلت کا سلسلہ بند کرنے کے بجائے سعودی عرب کے خلاف الزام تراشی شروع کردی ہے۔ولید المعلمی نے ان خطوط میں لکھا کہ ایران نے دہشت گردی کی مالی معاونت کرکے اپنی دولت کو ضائع کیا ہے جبکہ دوسروں کے داخلی امور میں مداخلت سعودی عرب کی پالیسی نہیں ہے اور وہ اپنے داخلی امور میں بھی دوسروں کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔وہ مزید لکھتے ہیں کہ یمن میں ایران کی مداخلت اور اس کی جانب سے حوثیوں کی مالی اور اسلحی امداد دینے کے ناقابل تردید کافی شواہد موجود ہیں۔اس نے حوثیوں کو بیلسٹک میزائل دیے ہیں اور وہ لبنان کی حزب اللہ ملیشیا ایسی تنظیموں کے ذریعے شام ، بحرین ، یمن اور سعودی عرب میں عدم استحکام کی سرگرمیوں کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔سعودی سفیر نے ایرا ن میں القاعدہ کی شخصیات کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے متعلق بین الاقوامی رپورٹس کا بھی حوالہ دیا ہے۔انھوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرے، ہمسایہ ممالک کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔