جکارتہ(سی پی پی)انڈونیشیا کے سولاویسی جزیرے میں طاقتور زلزلے کے بعد سونامی کے نتیجے میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ۔ گزشتہ روزآنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات اعشاریہ پانچ ریکارڈ کی گئی اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والی سونامی کی دو میٹر لہروں نے ساحلی شہر پالو میں تباہی مچا دی۔
سماجی رابطوں پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں سونامی کی لہریں شہر میں داخل ہونے کے بعد لوگوں کو افراتفری میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک مسجد سمیت متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔انڈونیشیا کے امددای ادارے کے سربراہ محمد سائروگی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن ہلاکتوں کی صحیح تعداد کے بارے میں ابھی نہیں جانتے ہیں۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ہلاکتیں زلزلے کے نتیجے میں ہوئیں یا اس کے بعد آنے والی سونامی کی وجہ سے ہوئیں۔علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں تاہم ایک وزیر کے مطابق علاقے میں مواصلات کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔پالو شہر کے ہسپتال کو بھی زلزلے سے نقصان پہنچا ہے،انھوں نے کہا کہ شہر میں واقع رن وے کو بھی نقصان پہنچا ہے لیکن امید ہے کہ وہاں ہیلی کاپٹر لینڈ کر سکیں گے۔امریکی جیولاجیکل سروے کے مطابق زلزلہ جمعے کی شام چھ بجے آیا اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔زلزلے کے نتیجے میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی تھی لیکن اسے ایک گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔انڈونیشیا کی میٹرولوجیکل اینڈ جیو فزکس کے سربراہ کے مطابق اس وقت صورتحال کافی ابتر ہے۔ لوگ افراتفری میں بھاگ رہے ہیں جبکہ عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ ایک بحری جہاز بھی سونامی کے نتیجے میں بہہ کر ساحل پر آ گیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں 2004 میں آنے والی تباہ کن سونامی کے نتیجے میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ سونامی سے دیگر ممالک بھی متاثر ہوئے تھے جن میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ 26 ہزار سے زیادہ تھی۔انڈونیشیا میں زلزلے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہ ملک ‘رنگ آف فائر’ یعنی مسلسل زلزلے اور آتش فشاں کے دھماکوں کے علاقے میں آباد ہے۔ اس قطار میں پیسفک سمندر کا تقریباً مکمل حصہ شامل ہے۔دنیا کے نصف سے زیادہ زمین کے باہر فعال آتش فشاں اسی رنگ آف فائر کا حصہ ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ انڈونیشیا میں سیاحوں میں مقبول جزیرے لومبوک میں متعدد بار زلزلہ آیا تھا جس میں پانچ اگست کو آنے والے زلزے میں 460 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔