پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینیجمنٹ ضروری ہے،امریکہ

28  ستمبر‬‮  2018

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکہ کی جنوبی اور وسط ایشیائی امور کی نائب سیکریٹری ایلس ویلز نے کہاہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات چاہتا ہے۔برطانوی ٹی وی کے مطابق انٹرویو دیتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے اور اسے ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ کو پاکستان کی نئی حکومت سے کیا امیدیں ہیں۔

نائب سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہماری امیدیں ویسی ہی ہیں جیسی دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم جنوبی ایشیا کی حکمت علمی پر مکمل طور پر کار بند ہیں کہ ہم خطے میں نان سٹیٹ ایکٹرز( دہشت گردوں کی ہر قسم )کی کارروائیوں اور پراکسی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کا خواہاں ہے۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کی حکومت کے ساتھ تعمیری اور مثبت مذاکرات کیے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات کا سلسلہ جاری رہے،ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی پاکستان سے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد پراکسی گروپ کے محفوظ مقامات ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔اس سوال کے جواب میں کیا پاکستان کی نئی حکومت نے امریکہ کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ جو افغانستان میں امریکی افواج کو نشانہ بناتے ہیں انھیں پاکستان میں پناہ نہیں دی جائے گی، ایلس ویلز نے کہا کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ان بیانات جن میں انھوں نے اپنے ہمسائیوں کے ساتھ امن کی بات کی ہے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کریں گے۔افغانستان میں امن قائم کرنے کے حوالے سے امریکہ پاکستان سے کیا چاہتا ہے۔

کے سوال پر نائب سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کو خطے میں ایک ہمسائے کے طور پر بہت اہم کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستان کو افغانستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کی حمایت کرنی ہے خاص طور پر افغانستان سے آنے والی اشیا کو انڈیا پہنچانے کی اجازت دینا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بحالی سب سے زیادہ اہم ہے جس سے مشرق اور

مغرب کی تجارت کو سینٹرل ایشین مارکیٹ تک رسائی ملے۔ امریکی نائب سیکریٹری کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینیجمنٹ کا ہونا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں کسی بھی کراس بارڈر دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ایلس ویلز نے کہا امریکہ کی پوری کوشش ہے اور وہ یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ افغانستان میں ملا فضل اللہ جیسے دہشت گرد گروپ کا مکمل طور پر صفایا ہو۔امریکی نائب سیکریٹری کے مطابق خطے میں امن قائم کرنا

سب سے زیادہ اہم ہے۔ پاکستان اور افغانستان دونوں نے حالیہ برسوں میں تشدد کی لہر کا سامنا کیا ہے اور دونوں ممالک میں خود کش حملوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جس کا مکمل خاتمہ خطے کے امن کے لیے بہت ضروری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی کوشش ہے کہ طالبان کو امن مذاکرات کے لیے قائل کرے۔ اسی طرح پاکستان کو بھی خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے اور افغانستان میں موجود طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…