ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)سرد جنگ کے خاتمے کے بعد روس نے مشرقی سائبیریا میں اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں جن میں تین لاکھ سے زیادہ فوجی، ہزاروں کی تعداد میں ٹینک، سینکڑوں جنگی طیارے اور بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ جنگی مشقیں جنہیں واسٹاک 2018 کا نام دیا گیا ان میں چین بھی تین ہزار سے زیادہ فوجی
، بکتر بندی گاڑیاں اور جہاز بھیج رہا ہے جبکہ منگولیا کے بھی چند فوجی دستے ان مشقوں میں حصہ لیں گے۔اتنے بڑے پیمانے پر روس نے آخری مرتبہ سرد جنگ کے دور میں 1981میں جنگی مشقیں کی تھیں لیکن واسٹاک 2018 میں اس سے بھی زیادہ فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ایک ہفتے جاری رہنے والی یہ مشقیں ایک ایسے وقت کی جا رہی ہیں جب روس اور نیٹو اتحاد کے ملکوں میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔روس اور انتیس یورپی ملکوں کے درمیان دفاعی اتحاد نیٹو کے درمیان اس وقت سے تعلقات کشیدہ ہیں جب روس نے2014میں یوکرین کے علاقے کرائیمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔روسی ایوان صدر کرملن کے ایک ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کی طرف جارحانہ اور غیر دوستانہ رویوں کے باعث یہ جنگی مشقیں بلا جواز نہیں ہیں۔روسی وزارت دفاع کے مطابق چھتیس ہزار ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور دیگر انفینٹری ٹرک ان مشقوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہزار جنگی طیارے بھی اپنے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی مشق کریں گے۔روسی بحریہ کے دو بیڑے جن میں اسی کے قریب جنگی جہاز شامل ہیں ان مشقوں میں مختلف دفاعی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کا جائزہ لیں گے۔