بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک)عراق کے سرکردہ شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے زیر قیادت صدری تحریک کے سیاسی دفتر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ آف لا اتحاد کے سربراہ نوری المالکی کے ساتھ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔مقتدیٰ الصدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موصل اور عراق کے دوسرے شہروں پر 2014ء میں داعش کے قبضے کے بعد جو کچھ ہوا۔
اس کی تمام تر قانونی ذمے داری وزیراعظم اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے نوری المالکی پر عائد ہوتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزراء کا انتخاب مخصوص قواعد وضوابط اور میکانزم کا متقاضی ہے۔آئندہ کابینہ میں نوری المالکی کو کوئی وزارتی منصب سونپنا سیرون اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوگا۔مقتدیٰ الصدر نے اسی ماہ کے اوائل میں ٹویٹر کے ذریعے تمام سیاسی بلاکوں پر زور دیا تھا کہ وہ امریکا یا دوسرے ممالک کے ساتھ انتخابی نتائج اور نئی کابینہ کی تشکیل کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ منقطع کردیں کیونکہ یہ خالصتاً ایک عراقی معاملہ ہے۔انھوں نے سیاسی بلاکوں کو یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ فرقہ وار اور نسلی بنیادوں پر اتحادوں کی تشکیل سے گریز کریں ۔انھوں نے جماعتی وابستگی اور فرقہ وارکوٹے سے بالاتر ہوکر ایک اتحاد کی تشکیل کے لیے تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی۔انھوں نے سیاسی بلاکوں پر یہ بھی زور دیا تھا کہ وہ فی الوقت کابینہ کی تشکیل کے لیے بات چیت کے بجائے ہمسایہ ممالک سے پانی اور بجلی ایسی ضروری خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں بات چیت کریں۔واضح رہے کہ عراق میں حالیہ شدید گرم موسم میں پانی کی کمی واقع ہوگئی ہے اور اس کے بیشتر صوبوں میں بجلی کی قلت کے پیش نظر لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔عراقی حکومت نے حال ہی میں پانی کی کم یابی کے بعد بعض علاقوں میں کاشت کاروں کو فصلیں بونے سے منع کردیا ہے۔