تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد سے قاصر ہونے کے سبب ایران کا نام ابھی تک بلیک لسٹ ممالک میں شامل ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس امر نے بعض غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تہران کے ساتھ معاملات نہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان منی لانڈرنگ کے انسداد کی بین الاقوامی تنظیم نے کیا۔ یہ تنظیم عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی کارروائیوں کی کڑی نگرانی کرتی ہے۔
تنظیم نے بتایا کہ اس نے ایران کو اصلاحات مکمل کرنے کے لیے اکتوبر تک کی مہلت دی تھی تا کہ وہ عالمی معیار کے متوازی رہے بصورت دیگر تہران کو درپیش نتائج الگ تھلگ رہنے والے سرمایہ کاروں میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ایران چھ عالمی طاقتوں (امریکا، روس، چین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ) کے ساتھ 2015ء میں طے پائے جانے والے معاہدے کے بعد سرمایہ کاروں کو کشش دلانے کے واسطے کوشاں رہا۔ اس معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام پر پر روک لگانے کے لیے آمادہ ہو گیا جس کے مقابل تہران پر عائد متعدد پابندیوں کو اٹھا لیا گیا۔ایران منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد کی بین الاقوامی باڈی کی جانب سے وضع کردہ معیارات کو اس امید کے ساتھ نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ اْس کا نام بلیک لسٹ ممالک سے نکال دیا جائے۔البتہ مذکورہ باڈی کا کہنا تھا کہ مالیاتی ورکنگ گروپ اس امر پر مایوسی محسوس کر رہا ہے کہ ایران منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد کے واسطے اپنے منصوبے پر عمل درآمد سے قاصر رہا ہے۔گروپ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایران اصلاح کے راستے پر تیزی کے ساتھ چلے گا تا کہ عملی منصوبے کی باقی رہ جانے والی شقوں کی درستی یقینی بنائی جا سکے۔ گروپ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ایران منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد سے متعلق قوانین میں ترامیم کرے گا۔