انقرہ(این این آئی)ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے کہا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین کی اور یورپی یونین کو ترکی کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین میں صرف چند ممالک ہی ترکی کی اس بلاک میں شمولیت کے خلاف ہیںترکی میں 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے کئی یورپی ممالک کا بھی ہاتھ تھاتقریبا سبھی ممالک ہی شامل تھے۔جرمن ریڈیو سے بات چیت میں ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو
نے ترکی اور یورپی یونین کے تعلقات، شام کی خانہ جنگی اور ترکی میں2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے علاوہ دیگر کئی اہم موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس شواہد ہیں لیکن اس تناظر میں انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ مولود چاؤش اولو کا مزید کہنا تھا کہ انہیں تعجب ہے کہ اس ناکام فوجی بغاوت کے بعد کوئی مغربی سیاستدان ترکی کیوں نہیں آیا۔شامی بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ شامی عوام کو ہی کرنا چاہیے یہ شامی عوام کا استحقاق ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ ملک کو رہنما کون ہو گا۔ اس لیے ہمیں اس ملک کو جمہوری انتخابی عمل کے لیے تیار کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ترکی اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں قیام امن کی خاطر انقرہ حکومت نے روس کے ساتھ کام کرنا بھی شروع کر دیا ہے جبکہ اس میں ایران کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ پسند آئے یا نہ لیکن ایران بھی اس معاملے میں ایک اہم فریق ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ترک حکومت کو ایران کے ساتھ متعدد اختلافات بھی ہیں، جن میں بشار الاسد کا معاملہ بھی شامل ہے۔مولود چاؤش اولو کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی ملک یا شخص کے ساتھ مل کر کام کیا جاتا ہے تو لازمی نہیں کہ تمام معاملات پر ہی اتفاق کر لیا جائے۔