غزہ(آئی این پی)عالمی برادی کو امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی پر شدید تحفظات ہیں،پوری عالمی برادری نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ اور شہادتوں پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوس ناک قرار دیا ہے،برطانیہ شرمندہ ہے کہ امریکہ کو سفارتخانے کی منتقلی سے نہیں روک سکا،امریکا مشرق وسطیٰ میں ثالثی کا کردار کھو چکا ہے ۔
امریکی فیصلہ کشیدگی کو ہوا دینے کے مترادف ہے، امریکی اقدام عالمی برادری کے فیصلے کے منافی ہے،مراکش کو امریکی فیصلے پر سخت تحفظات ہیں،فلسطینی شہریوں کے بنیادی اور جائز حقوق کی مکمل حمایت اور مشرقی بیت المقدس فلسطینی دارالحکومت ہے، اسرائیل فورسز کی ظالمانہ کارروائی انسانی حقوق کی ‘کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے،فلسطینی بند پنجرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، امریکا نے اسرائیل کے حق میں جانبدار ہو کر مسائل کو جنم دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) منتقلی کے خلاف فلسطینیوں کے جاری احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 نہتے افراد کے جاں بحق اور 2400 سے زائد کے زخمی ہونے پر عالمی برادری نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دے دیا۔برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہمیں شرمندگی ہے کہ امریکا نے بیت مقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا اور پھر اپنا سفارتخانہ بھی یہاں منتقل کردیا جبکہ انتظامی نوعیت کے معاملات پر حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے’۔انہوں نے واضح کیا کہ ‘برطانوی سفارخانہ اتل ابیب میں واقع ہے اور اسے منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں’۔ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے لندن کے دورے پر امریکی فیصلے کو ‘انتہائی افسوسناک’ قرار دیا اور کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے بطور ثالث کا کردار کھو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘حالیہ فیصلے سے امریکا نے مسائل کو اپنے گلے لگایا اور ممکنہ حل کو تنہا چھوڑ دیا’۔رجب طیب اردگان نے کیتھم ہاؤس انٹرنیشنل تھینک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ‘امریکی فیصلہ خطے میں کشیدگی پیدا کرے گا اور خصوصاً برادریوں میں آگ لگا دے گا’۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو کا اعتراض کچھ یوں بیان کیا کہ ‘ہم مکمل یقین رکھتے ہیں کہ امریکی اقدام عالمی برادری کے فیصلے کے منافی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘روس سے بیت المقدس کے معاملے پر متعدد مرتبہ مذاکرات کے لیے پیش کش کی گئی’۔مراکش کے بادشاہ محمد پنجم نے فلسطینی رہنما محمود عباس کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ‘وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیئے جانے پر امریکی فیصلہ پر ‘سخت تحفظات’ رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ مراکش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور مراکش کے شاہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کی القدس کمیٹی کے چئیرمین بھی ہیں۔
مصر کے وزیر خارجہ نے ایک اعلامیے میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر بہیمانہ عسکری قوت کے استعمال پر ‘سخت مخالفت’ کی۔انہوں نے کہا کہ ‘وہ فلسطینی شہریوں کے بنیادی اور جائز حقوق کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور صرف مشرقی بیت المقدس کو ہی دارالحکومت کا درجہ دیتے ہیں’۔گزشتہ روز اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں متعدد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ غزہ پٹی
میں اسرائیل فورسز کی ظالمانہ کارروائی انسانی حقوق کی ‘کھلی خلاف ورزی’ ہے۔برطانیہ میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل گروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں اسرائیل، غزہ پٹی میں عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے جسے فوری بند ہونا چاہیے’۔عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ ‘یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نزدیک اسرائیل کی جانب سے سوچے سمجھے انداز میں فلسطینی شہریوں پر گولیاں برسانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے’۔مشرق وسطیٰ میں ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارہ لیہا وائٹ سن نے غزہ پٹی پر فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کو ‘خون کا تالاب’ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘اسرائیلی اتھارٹی کی پالیسی میں غزہ پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر گولیاں برسانا ہے ۔
جو دہائیوں سے پنجرے میں بند زندگی گزار رہے ہیں اور اب ان کے خون سے تالاب بن چکا ہے جسے کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا’۔عرب لیگ کے چیف کا کہنا تھا کہ ‘ان ممالک کے لیے شرمناک بات ہے، جو امریکا اور اسرائیل کی خوشیوں میں شریک ہیں، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا عالمی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرارداد کے منافی ہے’۔قائرہ میں عرب لیگ کے دفتر میں انہوں نے واضح کیا کہ ‘امریکی انتظامیہ کو اپنے فیصلے کے مختصر اور طویل المعیاد ثمرات کا اندازہ نہیں ہے، فلسطین کو ادراک ہو چکا ہے کہ امریکا فلسطین اسرائیل کے تنازعے میں ثالث کا کردار کھوچکا ہے، امریکا نے اسرائیل کے حق میں جانبدار ہو کر مسائل کو جنم دیا’۔