سری نگر(آئی این پی ) مقبوضہ کشمیر میں زیادتی اور قتل کی گئی 8 سالہ آصفہ کا خاندان ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے بعد آبائی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگیا،مقتولہ کے والد امجد علی نے کہا کہ ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں، ملزمان کی رہائی کے حق میں نکلنے والی ریلیوں اور علاقہ چھوڑنے کی دھمکیاں ملنے پر احساس ہوا لوگوں کی بڑی تعداد ملزمان کے ساتھ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع کٹھوا میں 8 سالہ بچی آصفہ کو اغوا کے بعد کئی روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا اور اب مقتولہ کے اہلخانہ کو دھمکیاں ملنے کے بعد انہوں نے علاقہ چھوڑ دیا۔ مقتولہ کے والد امجد علی نے کہا ہے کہ ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں جس پر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر لگا ہے ہمیں انصاف ملے گا لیکن ملزمان کی رہائی کے حق میں نکلنے والی ریلیوں اور ہمیں علاقہ چھوڑنے کی دھمکیاں ملنے پر احساس ہوا ہے لوگوں کی بڑی تعداد ملزمان کے ساتھ ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آصفہ کے گھرانے کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اب ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ عام کردی جس کے مطابق کمسن بچی کو اغوا کے بعد مندر میں رکھا گیا جہاں اسے تین افراد جنوری کے وسط میں مسلسل 4 روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور بعدازاں اسے گلا دبا کر قتل کیا اور لاش مندر کے قریب ہی پھینکی گئی۔پولیس کے مطابق زیادتی کرنے والے تین ملزمان میں سے ایک پولیس اہلکار ہے جب کہ ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر سنجے رام بھی شامل ہے۔