تہرا ن (آن لائن) ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی کوشش ‘ناقابلِ معافی غلطی’ ہو گی۔ان کا یہ بیان سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس بیان کے چند روز بعد آیا جس میں ولی عہد نے ایک امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنی زمین پر امن سے رہنے کا حق حاصل ہے۔سعودی عرب اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا مگر محمد بن سلمان
کی اس بات کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی علامت قرار دیا گیا تھا۔ایران اور سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ پر بالادستی کی رسہ کشی میں ملوث ہیں۔ یہ دونوں ملک یمن، شام، عراق او ر لبنان میں بالواسطہ طور پر ایک دوسرے سے نبردآزما ہیں۔خامنہ ای نے کہا: ‘دھوکے باز، جھوٹے اور جابر ملک (اسرائیل) سے مذاکرات کی کوشش ناقابلِ معافی غلطی ہو گی جو فلسطینیوں کی فتح کو پیچھے دھکیل دے گی۔اس بیان میں سعودی عرب کا نام نہیں لیا گیا البتہ کہا گیا ہے کہ تمام مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک کی حمایت کریں اور یہ کہ ایران فلسطینی شدت پسند تنظیم حماس کی مدد جاری رکھے گا۔دو روز قبل دی ایٹلانٹک سے بات کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے متنازع خطے پر اسرائیلی اور فلسطینی دعوؤں کو برابر قرار دیا تھا۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہودیوں کو اپنے قدیمی آبائی علاقوں میں کم از کم جزوی طور پر ایک خودمختار ریاست کا حق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک پرامن ریاست میں رہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو اپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے۔ مگر ہمیں نارمل تعلقات اور سب کے لیے استحکام کے لیے ایک امن معاہدے کو یقینی بنانا ہو گا۔‘سعودی ولی عہد کے اس بیان کے بعد ان کے والد شاہ سلمان نے سعودی عرب کی فلسطینی ریاست کے لیے حمایت کا اعادہ کیا تھا۔اپنے بیان میں خامنہ ای نے مسلمان ملکوں پر زور دیا کہ وہ مل کر اسرائیل کو شکست دیں۔