واشنگٹن(این این آئی)امریکی دفتر خارجہ کی سینئر اہل کار ایلس ویلز نے کہا ہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے تین رہنماؤں کے بارے میں اطلاع دینے پر انعام کے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ان گروہوں کے بھی خلاف ہے جو پاکستان مخالف ہیں اور ان کے بھی جو افغانستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
امریکی ریڈیو سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ امریکہ نے فی الحال پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن اور مستقل بنیادوں پر اقدامات نہیں دیکھے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ پاکستان صدر غنی کی جانب سے دی گئی تجاویز کی حمایت اور عمل داری کے لیے کیا کر سکتا ہے۔پاکستان افغانستان تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے ان کوششوں کے حق میں ہے جو جنرل باجوہ کے اکتوبر 2017کے دورہ کابل کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے لیے کی گی تھیں۔امریکہ کی خطے میں دہشت گرد گروہوں کے بارے میں پالیسی اور پاکستان کے خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایمبیسیڈر ویلز کا کہنا تھا کہ ہم سختی سے پاکستان کی علاقائی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم بلوچ دراندازی کے حق میں نہیں ہیںاور ناہی کسی ایسی تحریک کی تائید کرتے ہیں۔ ہمارا پیغام یہی ہے کہ اگر کوئی بھی دہشت گرد گروہ خطے میں کسی بھی ملک کے خلاف پرتشدد کاروائی کرے گا تو اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان کو سیاسی دھارے میں شمولیت کی دعوت کے بارے میں، ان کا کہنا تھا کہ کابل عمل ایک سنجیدہ قدم ہے اور امریکہ پاکستان کے ساتھ ان معاملات پر تعاون کے لیے گفتگو جاری رکھنے کا خواہش مند ہے۔