نئی دہلی (این این آئی) بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو عزت سے مرنے کا حق حاصل ہے اور اگر کوئی شخص مہلک بیماری میں مبتلا ہے تو وہ اپنا علاج بند کرا کے جلد موت پانے کا حق رکھتا ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مریض کی جلد موت کیلئے علاج بند کیا جا سکتا ہے تاہم جب تک اس بارے میں قانون نہیں بنتا، ایسا کرنے کیلئے سخت ہدایات ہیں ۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ لوگوں کو لیونگ وِل یعنی تندرست حالت میں وصیت لکھنی چاہیے کہ اگر مستقبل میں کوما میں چلا جاؤں تو تو مصنوعی طریقے سے زندگی کو لمبا کرنے کے بجائے جلد موت کا راستہ اختیار کیا جائے۔یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے دیا جس کی سربراہی چیف جسٹس کر رہے تھے۔پانچ رکنی بینچ نے یہ فیصلہ اس درخواست پر دیا جس میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی تھی کہ لیونگ وِل کی اجازت دی جائے۔یاد رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے مئی 2011 میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ارونا شان باگ کو موت دینے کی درخواست کو رد کر دیا تھا جو اس وقت گذشتہ 34 سالوں سے بستر مرگ پر تھیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ ارونا کو جینا چاہیے کیونکہ طبی اور دیگر شہادتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انھیں ‘انسانی بنیادوں پر موت’ نہیں دی جا سکتی۔ارونا کو 1973 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اسی دوران زخمی ہونے کے بعد سے وہ مفلوج حالت میں بسترِ مرگ پر تھیں۔ ارونا چل پھر سکتی تھیں اور نہ بول سکتی تھیں۔ہسپتال میں صفائی کرنے والے ایک مزدور سوہن لال نے ہسپتال کے ہاسٹل میں ارونا پر جنسی حملے میں کتے کو باندھنے والی زنجیر ارونا کے گلے میں باندھی تھی جس کی وجہ سے ان کے دماغ تک جانے والی آکسیجن رک گئی تھی۔یہ درخواست صحافی اور مصنفہ پنکی ویرانی نے داخل کی تھی جو ارونا کی زندگی پر کتاب لکھ رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نرس ارونا نیم مردہ حالت میں جی رہی ہیں تو انہیں باعزت طریقے سے موت دی جائے۔ممبئی میں کے ای ایم ہسپتال میں وہیں کی نرسیں ارونا کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔