واشنگٹن/ دمشق (آئی این پی) روس کی جانب سے شام میں اپنے جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے تعینات کر نے کی وڈیو منظر عام پر آگئی تاہم امریکی محکمہ دفاع نے اس بات کی تصدیق کرنے سے احتراز کیا کہ یہ جدید ترین لڑاکا روسی طیارے، اسٹیلتھ شام میں تعینات ہیں۔ تاہم خطرے کو کوئی خاص اہمیت نہ دیتے ہوئے، اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق عین ممکن ہے کہ روس نے شام میں اپنے جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے تعینات کر دیے ہوں۔
یہ بات ایک وڈیو فٹیج سے اخذ ہوتی ہے جس میں اس لڑائی میں تباہ حال ملک کے ایک روسی فضائی اڈے پر ایس یو 57 لڑاکا طیارے دیکھے جا سکتے ہیں۔تعیناتی کے بارے میں ایک رپورٹ نے، جو سماجی میڈیا میں پھیلی ہوئی ہے، سب کو چونکا دیا ہے کہ شام کی بغاوت جو صدر بشار الاسد کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اب کئی علیحدہ ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، وہ باہر کی طاقتوں کے درمیان وسیع تر علاقائی لڑائی کی صورت نہ اختیار کرلے۔مبینہ طور پر وڈیو میں ایس یو 57 قسم کے دو طیارہ دکھائے گئے ہیں، جو روس کے حملہ کرنے والے جدید ترین لڑاکا جہاز ہیں۔ یہ اس ہفتے الحمیمین کے روسی فضائی اڈے پر اترے۔ یہ فضائی اڈا الاذقیہ کے جنوب مشرقی شہر میں واقع ہے، جو شام کے بحیرہ روم کے ساحل کا علاقہ ہے۔یہ وڈیو جمعرات کے روز سماجی میڈیا سائٹس پر گردش کرتی رہی۔امریکی محکمہ دفاع نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کرنے سے احتراز کیا کہ یہ جدید ترین لڑاکا روسی طیارے، اسٹیلتھ شام میں تعینات ہیں۔ تاہم، خطرے کو کوئی خاص اہمیت نہ دیتے ہوئے، اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔پینٹاگان کے ترجمان، ایرک پہون نے بیان میں کہا ہے کہ شام میں پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے لے آنا اس بات کی نفی کرتا ہے کہ روس کا یہ اعلان کہ وہ خطے سے افواج کیانخلا کا خواہاں ہے، درست ہے۔پہون نے کہا کہ ہم ان لڑاکا طیاروں کو شام میں اپنی کارروائیوں کے لیے خطرہ خیال نہیں کرتے، اور ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ تنازع میں کمی لانے کی کوششیں جاری رکھی جائیں۔