اسرائیل کی جانب سے مصر پرخفیہ فضائی حملے مصری صدر السیسی کی رضا مندی سے ہوئے ، نیو یارک ٹائمز کے تہلکہ خیز انکشافات

8  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) گزشتہ ہفتے امریکہ کے اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک خبردی جس کی شہ سرخی خفیہ اتحاد، قاہرہ کی رضا مندی سے اسرائیل کے مصر میں فضائی حملے تھی، بی بی سی رپورٹ کے مطابق یہ خبر ڈیوڈ ڈی کرکپیٹرک نے دی، انہوں نے اس خبر میں اس غیرمعمولی اور انتہائی خفیہ فوجی تعلقات کی تفصیلات پیش کیں، انہوں نے لکھا کہ دو سال سے زائد عرصے سے بے نشان اسرائیلی ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور جیٹ طیارے ایک مہم کے تحت مصر کے اندر 100 سے زیادہ فضائی حملے کر چکے ہیں،

ان میں سے کئی حملے ہفتے میں ایک سے زیادہ بار کیے گئے۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق ان سب کارروائیوں کے لیے اسرائیل افواج کو مصر کے صدر السیسی کی اجازت حاصل تھی۔ مصر کا اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں امن معاہدہ ہوا اور اس معاہدے کو عموماً سرد امن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ اب بھی دونوں ممالک میں کسی قسم کا اشتراک ہی نادر ہے چہ جائیکہ فضائی حملے کیے جائیں۔ صحرائے سینا میں کئی حملوں کی ذمہ داری شدت پسند گروہوں نے قبول کی، اس ساری کہانی کا حاصل یہ تھا کہ مصری فوج صحرائے سینا میں اسلامی شدت پسندوں سے نمٹنے میں مشکلات محسوس کر رہی تھی اسی وجہ سے اس نے اسرائیل سے مدد طلب کی۔ اس تعلق اور تعاون کا دونوں ممالک کو ہی فائدہ تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ قاہرہ کے لیے اسرائیل مداخلت دراصل مصری فوج کی مدد تھی جو اسے خطے میں شدت پسندوں کے خلاف پانچ سال سے جاری لڑائی کے دوران قدم جمانے میں ملی۔ اسرائیل کی جانب سے یہ فضائی حملے اس کی اپنی سرحدوں کے تحفظ کو تقویت دینے اور ہمسائیہ ملک کی سلامتی اور مستحکم کرنے کے مترادف ہیں۔ بی بی سی رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ پوری کی پوری خبر اسرائیل اور مغربی ذرائع کی معلومات پر مبنی ہے، نیو یارک ٹائمز کی اس خبر نے مصر کے میڈیا میں اضطراب پیدا کر دیا اور مصر میں سرکاری دباؤ کے زیر اثر

کام کرنے والے ذرائع ابلاغ نے اس خبر کو غیر پیشہ ورانہ صحافت اور جعلی قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق صحرائے سینا میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف حال ہی میں کئی کارروائیاں کی گئیں، مصری فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف صرف مصر کی فوج ہی لڑ رہی ہے۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق اگر ایسے فوجی تعاون کی بات سچ ہے تو مصری حکام کے لیے یہ نہایت ہی حساس معاملہ ہے مگر دوسری طرف فضائی حملوں کی خبروں پر جن میں ڈرون اور طیاروں کے حملے دونوں ہی شامل تھے ان کے بارے میں حیران کن امر یہ تھا کہ آخر یہ حملے کون کر رہا ہے۔ بی بی سی رپورٹ میں کہنا ہے کہ یہ خبر خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں درست دکھائی دیتی تھی۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…