برطانیہ کا نیا قانون، کیا اصل ہدف پاکستانی ہیں یا کوئی اور ؟کیا شریف خاندان کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی؟ایک تہلکہ خیز رپورٹ

8  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسرے ممالک کے وہ لوگ جن کے پاس برطانیہ میں جائیداد ہے اور وہ ایک مخصوص رقم سے زائد مالیت کی ہے تو ان کو بتانا پڑے گا کہ یہ رقم انہوں نے کن ذرائع سے حاصل کی اگر وہ اس بارے میں نہ بتا سکے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور وہ بتانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ یہ پیسہ انہوں نے کہاں سے لیاہے تو ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، گزشتہ دنوں خبر چلی تھی کہ شریف خاندان کی لندن جائیداد بارے بھی

تفتیش کی جائے گی جو کہ شریف خاندان کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گی۔ یہ قانون سب کے لیے ہو گا، اس قانون کے تحت اگر کوئی اپنی جائیداد کے حوالے سے پیسوں کے بارے میں نہ بتا سکا کہ کہاں سے لیے ہیں تو اس کی جائیداد بھی ضبط کر لی جائے گی، مثال کے طور پر اگر کسی پاکستانی سے اس کے برطانوی اثاثوں کے بارے میں پوچھنے پر وہ حکام کو بتا دیتا ہے کہ میں نے پاکستان میں اتنا پیسہ کمایا، اس پر اتنا ٹیکس دیا اور یہ ہماری بچت ہے جو ہم یہاں پرلگا رہے ہیں تو ایسے پاکستانیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق یہ قانون صرف برطانیہ میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہونا چاہیے بلکہ اس کا عالمی کنونشن ہونا چاہیے کہ کسی بھی ملک میں اگر غیر ملکی اثاثوں یا دوسری چیزوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان پر یہ ثابت کرنا ضروری ہو کہ یہ پیسہ جائز ہے اور اس پر ٹیکس دیا گیا ہے۔اس قانون کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن میں کمی آ جائے گی کیونکہ کرپشن کرکے پیسہ حاصل کرنے والے اس پیسے کو کہیں نہیں لگا سکیں گے اس طرح کرپشن میں کمی واقع ہو گی۔ اس صورت میں ایسا پیسہ ان لوگوں کے کسی کام کا نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانیوں کے باہر اثاثے ہیں جو صرف سیاستدانوں کے نہیں بلکہ بیوروکریٹس، کاروباری حضرات، صنعت کاروں، زمینداروں اور فوجیوں کے بھی ہیں، پیسے بیرون ملک رکھنے

کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ان سے پوچھ گچھ نہیں ہوتی اگر وہ اپنے ملک میں یہ پیسہ رکھیں گے تو ان سے اس بابت پوچھ گچھ ہو گی، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ برطانیہ میں بنانے جانے والا یہ قانون پاکستان نہیں بلکہ روس کے لیے بنا یا گیا ہے۔ جس طرح پاکستان میں پرائیویٹائزیشن کے نام پر قومی اثاثے حکومتی شخصیات کے قریبی لوگوں کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیے گئے، جب سوویت یونین ٹوٹی تو وہاں بھی بالکل ایسا ہی ہوا،بہت سارے لوگ راتوں رات ارب پتی بن گئے،ان لوگوں نے دوسرے ممالک میں اثاثے خریدے ،

ا ن میں فٹ بال کلب، سینما ہاؤس سمیت بہت سی چیزیں خریدی گئیں، موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ارب پتی لوگوں کی اکثریت روسی حکومت کے ساتھ ہے اور یہ پیوٹن کے ساتھی ہیں، برطانیہ روسی حکومت کے قریب ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے، یوکرائن میں روسی مداخلت کے بعد روس پر کئی پابندیاں لگائی گئیں مگر ان امیر لوگوں کی زیادہ تعداد یہاں سے پیسہ کما کر روس بھیج دیتی تھی اور وہاں پر حکومت چلتی تھی، جس سے روس پر لگی پابندیوں کا اثر کم ہو جاتا تھا۔واضح رہے

کہ روس برطانیہ کو برآمدات نہیں کر سکتا لیکن جن روسیوں نے یہاں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے وہ اپنا منافع وہاں بھیج سکتے ہیں اور یہ روسی ایسا ہی کر رہے ہیں جس سے روس پر لگائی گئی پابندیاں کمزور پڑ رہی تھیں اسی لیے برطانیہ نے یہ نیا قانون متعارف کرایا ہے، یہ قانون پابندیوں کا نظام سخت کرنے اور روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے ہے لیکن اس قانون سے پاکستانی بھی نہیں بچ سکیں گے، جب ایک قانون بنا دیا جاتا ہے تو پھر اس سے راہ فرار ممکن نہیں رہتا، برطانیہ والے روسیوں کو تو ضرور پکڑیں گے لیکن پاکستانیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے یہ بھی جلد پتہ چل جائے گا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…