مالے(این این آئی)مالدیپ میں حکومت نے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کو گرفتار کرنے یا مواخذے کی کارروائی کے کسی حکم پر عمل درآمد نہ کریں۔سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ جلاوطن سابق صدر محمد ناشید کا ٹرائل غیر آئینی ہے اور نو ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ملک کے اٹارنی جنرل نے کہاکہ صدر کو گرفتار کرنے کی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی ہو گی۔اٹارنی جنرل انیل نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں وزارتِ دفاع کے سربراہ جنرل شیام اور پولیس کمشنر عبداللہ نواز شریک تھے جن کے پیشرو کو یہ کہنے پر نوکری سے نکال دیا گیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کریں گے۔اٹارنی جنرل کے مطابق انھیں لگتا ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلے دینے کی کوشش کر سکتی ہے کہ صدر اقتدار میں مزید نہیں رہ سکتے ہیں۔ہمیں معلومات ملی ہیں کہ یہ چیزیں رونما ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں سلامتی کا قومی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کا صدر کو گرفتار کرنے کا حکم غیر آئینی اور غیر قانونی ہو سکتا ہے۔ تو میں نے پولیس اور فوج سے کہا کہ کسی بھی غیر آئینی حکمنامے پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ادھرٹی وی پر براہ راست دکھائی جانے والی تقریب میں فوج اور پولیس کے اعلیٰ اہلکاروں کو حکومت کے دفاع میں اپنی جانیں دینے کا حلف اٹھاتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔اس تقریب کے بعد حزب اختلاف کے سینکڑوں کارکن دارالحکومت مالے میں احتجاج کے لیے جمع ہو گئے اور حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ملک کے آئین کا احترام کا مطالبہ کر تے رہے،مالدیپ کی حزب اختلاف کی جماعت مالدیپیئن ڈیموکریمک پارٹی کے ایک ترجمان حامد عبدل غفور کا کہناتھا ۔
کہ پولیس رشوت لینے کے الزام میں دو اعلیٰ ججوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی تھی جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے۔انھوں نے صدر یامین اور حکومت سے فوری مستفعی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔