بس بہت ہو گیا، پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات اقوام متحدہ نے امریکہ اور افغانستان کو شٹ اپ کال دیدی

30  جنوری‬‮  2018

واشنگٹن (آئی این پی ) افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی، تدامتی یاماموتو نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہو تی ، دہشتگردی سے افغانستان کے ہمسایہ ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں، عالمی ادارہ افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے،افغانستان میں مذاکرات اور سیاسی حل کے لیے تمام فریقین کی شمولیت ضروری ہے،اِس کے لیے

پڑوسی ممالک، خصوصا پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ ملاقات کی جس میں امریکی صدر نے افغانستان میں دہشگرد حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہنے کے بعد امریکہ افغان طالبان سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی، تدامتی یاماموتو نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوا کرتی۔ بقول ان کے، عالمی ادارہ افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے؛ اور یہ کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، جس سے افغانستان کے ہمسایہ ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں۔یاماموتو نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ سلامتی کونسل انسدادِ دہشت گردی کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔ افغانستان میں مذاکرات اور سیاسی حل کے لیے تمام فریقین کی شمولیت ضروری ہے،اِس کے لیے پڑوسی ممالک، خصوصا پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں، عالمی ادارے کے ایلچی نے کہا کہ فروری میں کابل میں ہونے والے مذاکرات کے لیے افغانستان میں اقوام متحدہ کا مشن حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوگی اور خطے کے ممالک بشمول پاکستان اس میں شریک ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ طالبان کے

ساتھ بات چیت کے لیے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو بھی اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے۔ افغانستان میں امن عمل افغان قیادت میں ہونا چاہیئے کیونکہ وہ اپنے مستقبل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں سب کی کوششیں شامل ہونی چاہئیں۔ باغیوں سے رابطے کی کوشش کی جائے اور حقیقی مذاکرات کے لیے ان کی بات سنی جائے۔بقول ایلچی، طالبان جب بھی مذاکرات کی میز پر آئیں یہ عمل کھلے عام نہیں ہونا چاہیئے۔

افغانستان میں پائیدار امن کے لیے کوششوں میں خطے کے مفادات بھی شامل ہونے چاہئیں، جس کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ مخلصانہ بات چیت ہونی چاہیئے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…