جدہ (آن لائن)سعودی عرب کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار شہزادوں اور امرا میں سے زیادہ کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ ہوٹل ویلنٹائن ڈے پر عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔بی بی سی کے مطابق گذشتہ نومبر میں شروع کی گئی انسداد بدعنوانی کی مہم میں گرفتار کیے گئے 200 سے زیادہ شہزادے، امرا اور اعلیٰ حکام کو سعودی حکام نے مالی سمجھوتے کے بعد رہا کرنا شروع کر دیا ہے۔
درجنوں شہزاے، اعلیٰ حکام اور بڑی کارروباری شخصیات بشمول کابینہ کے کئی اراکین اور ارب پتی لوگ اس وقت کرپشن کو ختم کرنے کے نام پر شروع کی گئی مہم کے تحت حراست میں ہیں۔بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے خیال میں اس مہم کا اصل مقصد شہزادہ محمد بن سلمان کی تخت تک پہنچنے کی راہ کو ہموار کیا جانا بھی ہے۔زیر حراست ارب پتی شہزادوں میں پرنس ولید بن طلال بھی ہیں جن کے مغربی ممالک اور امریکہ کی بڑی بڑی کمپنیوں میں حصص ہیں۔تاہم ہوٹل کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ 14 فروری سے ہوٹل کو عوام کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد کے ساتھ مالی سمجھوتے سے سعودی حکام کا خیال ہے کہ سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو بلین ڈالر آئیں گے۔نجی عرب سیٹیلائٹ ٹی وی نیٹ ورک ایم بی سی کے بانی ولید الابراہیم کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔بی بی سی کو بتایا گیا ہے کہ ولید الابراہیم رہا ہو کر ریاض میں اپنے اہل خانہ کے پاس جا چکے ہیں۔اگرچہ سعودی حکام نے ولید الابراہیم کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے حوالے سے معلومات ظاہر نہیں کیں تاہم اطلاعات کے مطابق ان کو ایم بی سی پر اپنا کنٹرول کھونا پڑے گا۔یاد رہے کہ بدعنوانی کی مہم کے پیچھے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہیں اور کہا جاتا ہے کہ
انھوں نے ذاتی طور پر رٹز کارلٹن میں ہونے والے سمجھوتوں میں دلچسپی لی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ولید الابراہیم کے علاوہ کم از کم تین دیگر اہم سعودی شخصیات نے سمجھوتے کر کے رہائی پائی ہے۔ان میں ایک خالد التو?جری ہیں جو شاہ عبداللہ کے وقت میں شاہی کورٹ کے سربراہ ہوتے تھے۔دوسری جانب رٹز کارلٹن نے ویلنٹائن ڈے کے لیے بکنگ لینی شروع کر دی ہے۔جن افراد کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہو سکا وہ جیل منتقل کر دیے جائیں گے۔جن کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہو سکا ان میں کھرب پتی شہزادہ الولید بن طلال ہیں۔اطلاعات کے مطابق ان سے جو سمجھوتے میں رہائی کے لیے رقم مانگی جا رہی ہے وہ اس پر آمادہ نہیں ہو رہے ہیں۔