نئی دہلی(این این آئی)سپریم کورٹ نے کیرالہ کی 24 سالہ نو مسلم خاتون کے معاملے پر سماعت کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو ہادیہ کی شادی کی جانچ پرکھ سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذہب کی جبری تبدیلی کے مبینہ الزام کی تحقیقات جاری رکھے مگر ہادیہ کی شادی سے اسے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والے تین رکنی بینچ نے کہا کہ ہادیہ بالغ ہے اور اس نے عدالت میں آکر کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔
وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔ ایسے میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ شادی صحیح ہے یا نہیں یہ کوئی اور نہیں بلکہ لڑکی یا لڑکا ہی بتا سکتا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ شادیوں کو مجرمانہ سازش، مجرمانہ پہلو اور مجرمانہ کارروائیوں کے دائرے سے الگ رکھا جانا چاہیے ورنہ ہم ایک غلط نظیر قائم کریں گے۔عدالت نے مزید کہا کہ ہادیہ کے معاملے میں صرف یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس کی شادی کو جو غیر قانونی قرار دے دیا ہے وہ صحیح ہے یا نہیں۔