واشنگٹن(این این آئی)امریکی تھنک ٹینک پیوریسرچ سینٹر کی ریسرچ میں کہاگیاہے کہ امریکہ میں رہائش پذیر ہرعمر کے مسلمانوں کی تعداد2017میں تین 30لاکھ چالیس سے پچاس ہزارتھی ۔امریکہ کی مجموعی آبادی میں مسلمان 1.1فیصدہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق پیوریسرچ سینٹر کے اندازوں میں بتایاگیاکہ امریکہ میں
مسلمانوں کی تعداد امریکی یہودیوں سے کم ہےتاہم مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے ہوتے اضافے کودیکھا جائے تو 2040مسلمان ،عیسائیوں کے بعدیہودیوں کی جگہامریکہ کا دوسرا بڑا مذہبی گروپ بن جائیں گے۔امریکی مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔سال 2007میں جب پہلی بار امریکی مسلمانوں پرریسرچ کی گئی تو اس وقت امریکا میں تمام عمر کے مسلمانوں کی تعداد پنتیس اعشاریہ دو ملین تھی۔سال 2011میں مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر پچھتر اعشاریہ دو ملین ہوگئی ۔مسلمان آبادی میں تقریباًایک لاکھ سالانہ کے حساب سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اضافے کا سبب بلند شرح پیدائش اوردیگرملکوں سے مسلمان پناہ گزینوں کی امریکہ آمد ہے۔امریکی مسلمانوں کی آبادی پر تبدیلی مذہب کا کچھ خاص اثرنہیں پڑا۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ جتنی تعداد میں لوگوں نے اسلام قبول کیا تقریباً اتنی ہی تعداد میں لوگوں نے اسلام چھوڑ کردوسرا مذہب اپنا لیا۔ہرپانچ میں سے ایک امریکی مسلمان مختلف مذہب اورروایات میں پروان چڑھا اورپھربعدمیں اسلام قبول کیا۔بالکل اسی طرح بہت سے امریکی ایسے ہیں جوپہلے مسلمان تھے لیکن اب اسلام سے ان کوکوئی تعلق نہیں۔