منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے بارے میں نئی امریکی پالیسی ،مشترکہ فوجی کارروائی سمیت کیا کچھ شامل ہے؟چونکادینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 18  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔کانگریس کو جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے خطے میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کے لیے امریکا۔افغان کی مشترکہ پلیٹ فارم کی ضرورت کو اجاگر کیا۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی

جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے یہ پینٹاگون کی افغانستان کے حوالے سے پہلی رپورٹ ہے۔کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں پاکستان کا اپنی سرحد میں مبینہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے پر ان کے رویے میں تبدیلی کی ضرورت کا بھی بتایا گیا۔پینٹاگون نے قانون سازوں کو بتایا کہ نئی امریکی پالیسی کا مقصد دونوں حکومتوں کا مل کر طالبان میں بیرونی تعاون کو روکنا اور ان کے خطرناک اثرات کو کم کرنا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے فوجی تعلقات خطے میں مشترکہ مفاد تک ناساز رہے ہیں جبکہ آگے بڑھنے کیلئے ہمیں پاکستان کی جانب سے ان کے حدود میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کیلئے ان کے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 20 سے زائد دہشتگرد اور باغیوں کی تنظیمیں اب بھی افغانستان اور پاکستان میں کام کر رہی ہیں جبکہ ان کی موجودگی پر خطے میں افغانستان کی حمایت یافتہ امریکی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو ان پر نظر رکھے گی اور خطروں کا جواب بھی دے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاک ٗافغان سرحدی علاقہ القاعدہ، القاعدہ برصغیر، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، تحریک طالبان پاکستان، داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کی محفوظ پناہ گاہیں بنا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان دونوں مقامات پر سیکیورٹی چیلنجز ہیں اور یہ علاقے خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

پینٹاگون کے مطابق حالیہ پاکستانی فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں کچھ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کی گئی ہیں جن میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں تاہم امریکا پاکستانی قیادت کو دہشت گردوں سے ہر سطح پر لڑنے کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکا کی جانب سے انتہائی محنت کے بعد جیتی گئی جنگ کی صورت حال اب بھی بہت نازک ہے اور اس کی حفاظت کی ضرورت ہے جبکہ امریکا نے اپنے سفارتی، فوجی اور معاشی وسائل کو 17 سال سے جاری جنگ پر مذاکرات کرنے کیلئے استعمال کررکھا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پینٹاگون نے افغان حکومت اور وہاں کی عوام کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی تعاون کا عزم کر رکھا ہے۔پینٹا گون کے مطابق امریکا کا افغان حکومت کے لیے عزم پائیدار ہے لیکن لا محدود نہیں اور یہ تعاون کسی بلینک چیک کی صورت میں بھی نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے جب تک پیش رفت اور حقیقی اصطلاحات سامنے نہیں آجاتیں ہم بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان یہ جنگ کبھی نہیں جیت سکتے اور انہیں یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ امن اور سیاسی استحکام کیلئے ان کے پاس واحد راستہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…