اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے بارے میں نئی امریکی پالیسی ،مشترکہ فوجی کارروائی سمیت کیا کچھ شامل ہے؟چونکادینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 18  دسمبر‬‮  2017 |

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔کانگریس کو جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے خطے میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کے لیے امریکا۔افغان کی مشترکہ پلیٹ فارم کی ضرورت کو اجاگر کیا۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی

جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے یہ پینٹاگون کی افغانستان کے حوالے سے پہلی رپورٹ ہے۔کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں پاکستان کا اپنی سرحد میں مبینہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے پر ان کے رویے میں تبدیلی کی ضرورت کا بھی بتایا گیا۔پینٹاگون نے قانون سازوں کو بتایا کہ نئی امریکی پالیسی کا مقصد دونوں حکومتوں کا مل کر طالبان میں بیرونی تعاون کو روکنا اور ان کے خطرناک اثرات کو کم کرنا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے فوجی تعلقات خطے میں مشترکہ مفاد تک ناساز رہے ہیں جبکہ آگے بڑھنے کیلئے ہمیں پاکستان کی جانب سے ان کے حدود میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کیلئے ان کے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 20 سے زائد دہشتگرد اور باغیوں کی تنظیمیں اب بھی افغانستان اور پاکستان میں کام کر رہی ہیں جبکہ ان کی موجودگی پر خطے میں افغانستان کی حمایت یافتہ امریکی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو ان پر نظر رکھے گی اور خطروں کا جواب بھی دے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاک ٗافغان سرحدی علاقہ القاعدہ، القاعدہ برصغیر، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، تحریک طالبان پاکستان، داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کی محفوظ پناہ گاہیں بنا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان دونوں مقامات پر سیکیورٹی چیلنجز ہیں اور یہ علاقے خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

پینٹاگون کے مطابق حالیہ پاکستانی فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں کچھ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کی گئی ہیں جن میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں تاہم امریکا پاکستانی قیادت کو دہشت گردوں سے ہر سطح پر لڑنے کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکا کی جانب سے انتہائی محنت کے بعد جیتی گئی جنگ کی صورت حال اب بھی بہت نازک ہے اور اس کی حفاظت کی ضرورت ہے جبکہ امریکا نے اپنے سفارتی، فوجی اور معاشی وسائل کو 17 سال سے جاری جنگ پر مذاکرات کرنے کیلئے استعمال کررکھا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پینٹاگون نے افغان حکومت اور وہاں کی عوام کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی تعاون کا عزم کر رکھا ہے۔پینٹا گون کے مطابق امریکا کا افغان حکومت کے لیے عزم پائیدار ہے لیکن لا محدود نہیں اور یہ تعاون کسی بلینک چیک کی صورت میں بھی نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے جب تک پیش رفت اور حقیقی اصطلاحات سامنے نہیں آجاتیں ہم بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان یہ جنگ کبھی نہیں جیت سکتے اور انہیں یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ امن اور سیاسی استحکام کیلئے ان کے پاس واحد راستہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…