واشنگٹن(این این آئی)امریکا میں جہاں مختلف ریاستوں میں سزائے موت کے قانون ختم ہو رہے ہیں وہیں بعض ریاستوں میں سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے روایتی طریقے نئے اسالیب میں بدلنے کی کوششیں بھی جارہی ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق گذشتہ برس مہلک نشہ آور فینٹنیل منشیات کے استعمال سے دسیوں ہزار امریکی ہلاک ہوگئے۔ اطلاعات ہیں کہ امریکا کی دو ریاستیں
اسی نشہ آور مادے کو عدالتوں کی طرف سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا تجربہ کرنے والی ہیں۔امریکی ریاستوں نیوادا اور نبرساکا میں فنٹینیل انجکشن کو سزائے موت کے لیے استعمال کرنے کے تجربات کرچکی ہیں مگر طبی ماہرین اور سزائے موت کے مخالفین اس منصوبے کو بھی غیرانسانی قرار دیتے ہیں۔مخالفین کا کہنا تھا کہ مہلک فینٹینل کو باقاعدہ تجربات سے نہیں گذرا گیا ہے۔ اس لیے یہ خدشہ موجود ہے کہ یہ مادہ سزائے موت کے لیے انتہائی دردناک ہے۔ادویہ ساز کمپنیوں کی طرف سے بھی جڑی بوٹیوں کو سزائے موت کے لیے استعمال کرنے کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔امریکی ریاستوں فلوریڈا، اوھایو اور اوکلاھوما نے سزائے موت کے مجرموں کو موت سے ہمکنار کرنے کے لیے نئی نشہ آور بوٹیوں کے استعمال کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ریاست میسی سیپی میں نائٹروج گیس کو سزائے موت پرعمل درآمد کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہ طریقہ اس سے قبل کسی دوسری امریکی ریاست میں نہیں اپنایا گیا۔ تاہم امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ آیا نائٹروجن گیس کے ذریعے موت سے ہم کنار کرنے کا طرقہ گیس روم یا ماسک کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔امریکا کی بعض ریاستوں میں سزائے موت کے روایتی طریقے بحال کرنے کے قانون بھی منظور کیے گئے۔ ان میں روایتی طریقوں میں گولی مار کرہلاک کرنے اور الیکٹرک چیئر کا استعمال عام ہیں۔