اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مشترکہ فوجی مشقیں،سرحدوں پر مشترکہ گشت ،مشترکہ آپریشنزبھی،چین اور پاکستان کی فوجیں ایک ہوگئیں،ایسا اقدام کہ بھارتیوں کے ہوش ہی اُڑ گئے،افغانستان بھی زد میں آگیا

datetime 10  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) مشترکہ فوجی مشقیں،سرحدوں پر مشترکہ گشت ،مشترکہ آپریشنزبھی،چین اور پاکستان کی فوجیں ایک ہوگئیں،ایسا اقدام کہ بھارتیوں کے ہوش ہی اُڑ گئے،افغانستان بھی زد میں آگیا، بیجنگ حکومت پاکستان، تاجکستان اور افغانستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کے طریقہ کار کی تیاری میں مصروف ہے، دہشت گردی کی بڑھتی کارروائیاں نہ صرف ان ممالک بلکہ خطے کے لئے باعث تشویش ہیں، کئی طرز کے عسکری تعاون پر غور کر رہے ہیں

جیسا کہ مشترک فوجی مشقیں، سرحدوں پر مشترکہ گشت اور شاید مستقبل میں مشترکہ آپریشنز بھی اس میں شامل ہوں،بیجنگ حکومت افغانستان میں کئی منصوبوں میں سرمایہ کاری بھی کر رہی ہے،چینی حکومت شاہراہ ریشم اقتصادی تعاون کے منصوبے پر کام کر رہی ہے ، افغان علاقوں ایک بہت بڑی تعداد داعش کے حامی چیچین، وسط ایشائی، پاکستانی، عرب اور خود افغان عسکریت پسند فعال ہیں، جو طالبان سے بھی زیادہ سفاک ہیں، ان دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لئے باہمی تعاون نا گزیر ہے، چینی میڈیا کے مطابق کابل میں متعین چینی سفیر یاؤ جینگ نے کہا ہے کہ بیجنگ حکومت پاکستان، تاجکستان اور افغانستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کے طریقہ کار کی تیاری میں مصروف ہے۔ انہوں نے یہ بات ان تینوں ممالک کی مشترکہ سرحد کے قریب واقع شمال مشرقی افغان صوبے بدخشان کے دورے کے موقع پر کہی کہ دہشت گردی کی بڑھتی کارروائیاں نہ صرف ان ممالک بلکہ خطے کے لئے باعث تشویش ہیں۔ کئی طرز کے عسکری تعاون پر غور کر رہے ہیں جیسا کہ مشترکہ فوجی مشقیں، سرحدوں پر مشترکہ گشت اور شاید مستقبل میں مشترکہ آپریشنز بھی اس میں شامل ہوں۔بیجنگ حکومت افغانستان میں کئی منصوبوں میں سرمایہ کاری بھی کر رہی ہے۔چینی حکومت شاہراہ ریشم اقتصادی تعاون کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ افغانستان کے صوبہ بدخشان کی سرحدیں پاکستان کے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے

ساتھ چین کے سنکیانگ اور تاجکستان کے گورنو بدخشان نامی خطوں سے ملتی ہیں۔ افغان علاقوں ایک بہت بڑی تعداد داعش کے حامی چیچین، وسط ایشائی، پاکستانی، عرب اور خود افغان عسکریت پسند فعال ہیں، جو طالبان سے بھی زیادہ سفاک ہیں۔ ان دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لئے باہمی تعاون نا گزیر ہے،انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں افغانستان کے کئی ایسے شمالی صوبے بدامنی کے لپیٹ میں آئے ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے خاصے پر امن تھے۔اس بڑھتی بد امنی پر وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، ترکمانستان اور روس نے بھی اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

چینی حکومت نے کافی عرصے تک افغان تنازعے کے سیاسی اور جنگی پہلو سے خود کو دور رکھا مگر اب بیجنگ ایک نمایاں اور فعال کردار نبھانے کی جانب بڑھ رہا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے افغان صدر محمد اشرف نے اعلان کیا کہ پاکستان کے ساتھ منقطع سیاسی رابطے دوبارہ بحال کرنے کو تیار ہیں،۔جس کی مدد سے تنازعات کو حل کیا جاسکے گا۔ یاد رہے کہ چین اس چار فریقی رابطہ گروپ کا رکن ہے۔ جس کی مدد سے خطے کے ممالک افغان تنازعے کے پر امن حل کی تلاش کر رہے ہیں۔چینی میڈیا کے انکشافات پر بھارت میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے، بھارتی ٹی وی نے اس رپورٹ کو خوب مرچ مصالحہ لگاکر پیش کیا ہے اور اس کو بھارت کے خلاف چین اور پاکستان کا فوجی اتحاد قراردیاہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…