تل ایب(آئی این پی)اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ سے راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں فلسطین کے عسکری گروپ حماس کے خلاف فضائی کارروائیاں کی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی صبح کی جانے والی کارروائیوں میں ہتھیار تیار کرنے والے ایک مرکز اور اسلحے کے گودام کو نشانہ بنایا گیا۔اس سے پہلے جمعے کو غزہ سے داغے جانے والے
تین راکٹ اسرائیل کے علاقے سدیروت میں گرے تھے۔امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حماس کی جانب سے انتفادہ کی کال کے بعد اسرائیل نے غربِ اردن میں سینکڑوں مزید فوجی تعینات کیے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے ردعمل میں جمعے کو غزہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں دو فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔جمعے کو ہی اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے غزہ سے فائر کیے جانے والے ایک میزائل کو فضا میں ہی ناکارہ بنا دیا اور اس کے علاوہ ایک میزائل سدیروت میں ایک ویران مقام پر گرا تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔فلسطین کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جمعے کو حماس کے ٹھکانوں پر متعدد حملے کیے جن میں 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ سدیروت پر میزائل داغے جانے کے چند گھنٹے بعد سنیچر کو علی الصبح مزید فضائی حملے کیے گئے تاہم ان حملوں میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے۔گذشتہ روز ہی حماس کے سینیئر رہنما فتح حماد نے کہا تھا کہ اگر کوئی بھی اپنے سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنا چاہتا ہے کہ تو وہ فلسطین کا دشمن تصور ہو گا۔اس سے پہلے وائٹ ہاس کی جانب سے فلسطینی حکام کو تنبیہ کی گئی
کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کی فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات منسوخ کرنے کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اعلان کے تناظر میں فلسطینی حکام نے کہا تھا کہ اس ماہ ہونے والی ملاقات اب نہیں ہو گی اور امریکی نائب صدر کو فلسطینی علاقوں میں خوش آمدید نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی
نے الزام لگایا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا کے ان مراکز میں سے ایک ہے جو اسرائیل دشمنی میں پیش پیش رہے ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ اس فیصلے پر امریکہ کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے جبکہ دنیا
کے مختلف ممالک میں اسرائیل، امریکہ مخالف اور فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔