نیویارک(این این آئی)پاکستان گزشتہ نصف عشرے کے دوران کرپشن کی عالمی درجہ بندی میں 23 درجے بہتری سے 139ویں سے 116ویں نمبر پر آگیا۔ ترقی یافتہ ممالک میں صحت کے محکمے میں فراڈ کے باعث 12 سے 23 ارب ڈالر کی کرپشن ہورہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پوری دنیا میں انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منایا گیاجس کا مقصد عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی کرپشن کو روکنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی اٹھانا ہے جس سے
کرپشن کے محرکات پر قابوپایا جاسکے۔تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود کرپشن کو روکا نہ جاسکا جس کا اندازہ امر سے باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ آج بھی سالانہ ایک کھرب ڈالر رشوت ستانی کیلئے خرچ کیے جارہے ہیں اور اڑھائی کھرب ڈالر سے زائد کرپشن کے ذریعے خوردبرد کیے جارہے ہیں۔کرپشن صرف غریب ممالک میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے امیر ترین ممالک بھی کرپشن کی شدید زد میں ہیں جس کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ اٹلی، ترکی، روس اور ملائیشیا جیسے ممالک بھی دنیا کے کرپٹ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں اس کے مطابق اب تک 177ممالک نے اقوام متحدہ کی جانب سے کرپشن کے خاتمے کیلئے متحد ہونے کا عہد کیا ہے تاہم پھر بھی کرپشن پر قابو نہ پایا جاسکا اور ہر سال کرپشن بڑھتی ہی جارہی ہے۔ کرپشن ناصرف سیاسی مالی اور دیگر اداروں کی حد تک محدود نہیں رہی بلکہ وہ صحت جیسے اہم شعبے میں بھی مسائل پیدا کررہی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر فارما انڈسٹری میں 50ارب ڈالر کی کرپشن ہورہی ہے اور تقریباً 25فیصد ادویات دوران خریداری چوری کرلی جاتی ہیں۔