نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی سپریم کورٹ نے مذہب تبدیل کرنے والی لڑکی ہادیہ کو والد کے نرغے سے نکال کر پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔بھارتی سپریم کورٹ نے یونیورسٹی کو ہادیہ کے دوبارہ داخلے اور ہاسٹل میں رہائش دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی اکھیلا نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام ہادیہ رکھا تھا اور مسلمان نوجوان سے شادی کرلی تھی،مسلم نوجوان
سے شادی کی مخالفت کرتے ہوئے ہادیہ کے والد نے عدالت سے شادی کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی اور مقامی عدالت نے اس پر فیصلہ دیتے ہوئے ہادیہ کو والد کے حوالے کردیا تھا۔ہادیہ کا موقف ہے کہ مذہب بدلنے کے لیے اس پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا، وہ مسلمان ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔اس کا یہ بھی کہناتھا کہ وہ مسلمان ہی رہتے ہوئے اپنی پوری زندگی گزارنا چاہتی ہے۔