اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے یمن کی بندرگاہوں کے محاصرے کے بعد حوثی باغی جنگی اعتبار سے رسد کے حوالے سے بے یارومددگار ہو چکے ہیں اور وہ کسی بھی طرح چاہتے ہیں کہ سعودی عرب سے یمن کی بندرگاہیں واگزار کرائی جائیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو ان کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے اور اسی چیز نے یمن جنگ کو بام عروج پر پہنچا دیا ہے
اور کشیدگی انتہائی خطرناک نہج پر پہنچ چکی ہے جس سے ایک نئی جنگ کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے کیونکہ سعودی محاصرے کے جواب میں یمن کے حوثی باغیوں نے انتہائی خطرناک قدم اٹھانے کی دھمکی دی ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کو دھمکی دی گئی ہے کہ اس نے اگر یمن کی بندرگاہوں کا محاصرہ ختم نا ہوا تو سعودی عرب کے تیل لیجانے والے بحری جہازوں کو سمندر میں ڈبو دیا جائے گا، جبکہ سعودی اتحاد میں شامل ممالک کے بحری جہازوں اور آئل ٹینکروں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ اتوار کے روز حوثی باغیوں کے سربراہ محمد الحوثی کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ بحیرہ احمر سے گزرنے والی عالمی بحری ٹریفک اور آئل ٹینکروںکو ان کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ اب سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے خلاف وہ اقدامات بھی کئے جائیں گے جو اب تک نہیں کئے گئے تھے۔یہ دھمکیاں سعودی عرب کی جانب سے یمنی بندرگاہوں کو بلاک کرنے کے اقدام کے بعد سامنے آئی ہیں۔دوسری جانب سعودی عرب نے یمنی بندرگاہوں کے محاصرے کے حوالے سے کہا ہے کہ ان بندرگاہوں کو باغیوں تک ہتھیار پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا باغیوں کے حملوں کا سدباب کرنے کے لئے ان تک رسائی بند کرنا ضروری ہوگیا تھا۔