نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کو منصفانہ طریقے سے حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں ٗ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کیلئے گولان کی پہاڑیوں سمیت تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے قابض افواج کا انخلا ضروری ہے ٗ
پاکستان مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا ٗ مسجد اقصیٰ میں پر تشدد واقعات اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کی صورتحال کو تبدیل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے ٗ ایسے اقدامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف دارالحکومت کے ساتھ ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی واحد ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کیلئے گولان کی پہاڑیوں سمیت تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے قابض افواج کا انخلا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطہ میں امن کے قیام میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال اسرائیل کی طرف سے منظم انداز میں بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی زندہ مثال ہے جس سے لاکھوں فلسطینی باشندوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اسرائیلی حکام بلاجواز گرفتاریوں، گھروںکو مسمار کرنے اور زمینیں چھیننے جیسے اقدامات کی صورت میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزادے رہے ہیں ٗاقوام متحدہ اور اس کے اداروںکی متعدد قراردادیں اور عالمی برادری کے مطالبات اسرائیل کو
فلسطینی باشندوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک سے باز رکھنے میں ناکام ہوچکے ہیں، اب اس مذاق کو ختم ہونا چاہیے، مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کا دو ریاستی حل نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن و سلامتی کیلئے بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا کیونکہ اس کا کوئی متبادل اور کوئی’’پلان بی‘‘موجود نہیں، عالمی برادری اس مسئلہ کے حل کیلئے ضروری اقدامات جاری رکھے اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں پر تشدد واقعات اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کی صورتحال کو تبدیل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے اور ایسے اقدامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، زمینی حقائق تبدیل کرنے کی کوششوں سے تاریخی حقائق اور فلسطینی یا کسی بھی دوسرے علاقے کے باشندوں کے قانونی حقوق کے حوالہ سے صورتحال کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی مہاجرین کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے اقدامات قابل تحسین ہیں اور پاکستان ان اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔