واشنگٹن(این این آئی)ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ اسے بھی اس بات کا یقین ہے کہ پاک،چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع جمیز میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ سینیٹ اور ہاؤس آرمڈ سروسز پینل کے سامنے پیش ہوئے اور قانون سازوں کو پاک ،افغان خطے کی موجوہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔
امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ چین کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ (جس میں سی پیک بھی شامل ہے) متنازع علاقے سے گزر رہا ہے اور میرے خیال میں اس طرح سے وہ خود ہی اپنی کمزوری کو ظاہر کر رہا ہے۔امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کئی سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں تاہم کسی بھی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ پر اپنی من مانی نہیں کرنی چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس منصوبے کی مخالفت کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان سے گزرنے والے اس منصوبے کا ایک حصہ متنازع علاقے سے ہوکر گزرے گا۔امریکی سیکریٹری دفاع نے مزید کہا کہ ہم انسدادِ دہشگردی کے حوالے سے چین کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا کو چین کے بارے میں کسی بھی ابہام میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ حکمت عملی کے تحت ہمیں چین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، جہاں ہمارا خیال ہے کہ جس راستے پر وہ چل رہے ہیں، وہ غیر فعال ہے۔ دریں اثنا اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چینی حکام کا امریکہ وزیر دفاع کو دو ٹوک جواب۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے سی پیک سے متعلق ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ متنازعہ علاقوں سے گزر رہا ہے جس پر چین نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے جواب دیا ہے کہ سی پیک منصوبے پر چین کا موقف کبھی تبدیل نہیں ہو گا
اور اس کے ساتھ کشمیر چین پر بھی اپنے اصول موقف پر قائم ہے۔ سی پیک سے متعلق چین نے امریکی مفادات کو بے معنی قرار دے دیا اور امریکہ پر واضح کیا کہ چین سی پیک سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہے۔