انقرہ(این این آئی)ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک عراق کے صوبہ کردستان میں ہونے والے آزادی ریفرینڈم کے رد عمل میں عراق سے متصل زمینی اور فضائی حدود بند کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ترک صدر نے غیرملکی خبررساں ادارے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کردستان نے ریفرینڈم میں تیل کے وسائل سے مالا مال کرکوک شہر کو بھی شامل کیا ہے تاکہ تیل کے وسائل کو استعمال کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کردوں کو آئینی طور پر کرکوک میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔صدر طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ انقرہ عراقی کردوں کے آزادی ریفرینڈم کا پوری قوت سے جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کردوں کے اعلان آزادی کے حوالے سے عراقی حکومت کیساتھ مل کر کام کریں گے۔ کردوں کے آزادی ریفرینڈم کی کوئی حیثیت نہیں۔ اسرائیل کے سوا کسی نے اسے تسلیم نہیں کیا۔عراق کے صوبہ کردستان کی جانب سے آزادی کے لیے کرائے گئے عوامی ریفرینڈم کے بعد ترکی، ایران اور عراق کی کردستان کے خلاف مشترکہ فوجی مہم جوئی کا امکان ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ترکی میں حکومت کے ایک مقرب اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ انقرہ کردستان کے خلاف کارروائی کے لیے شمالی عراق میں اپنے بارہ ہزار فوجی تعینات کرے گا۔ ترک فوج کی روانگی کے ساتھ ہی عراقی فوج بھی شمالی عراق میں کردستان کی طرف پیش قدمی شروع کرے گی۔ادھر ایرانی فوج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے اپنے ترک ہم منصب جنرل خلوصی آکار کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ترکی اور ایران مشترکہ چیلنجز اور خطرات سے مل کر نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق کی وحدت کو توڑنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ آرمی چیف محمد باقی نے عراق کے صوبہ کردستان میں آزادی کے لیے کرائے گئے ریفرینڈم کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی اور ترک فوج مشترکہ فوجی مشقوں کے ساتھ جنگی مہارتوں کا تبادلہ کریں گے اور عسکری تربیت میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کی جائے گی۔دریں اثناء ایک کْرد ذمے دار نے بربتایا ہے کہ ایران نے پیر کے روز عراقی کردستان کے ساتھ اپنی سرحد پر دس سے زیادہ فوجی ٹینک تعینات کر دیے ہیں جن کو توپ خانوں کے یونٹوں کی معاونت حاصل ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اقدام گزشتہ ہفتے کردستان کی خود مختاری سے متعلق ریفرینڈم کے جواب میں ایرانی اور عراقی مسلح افواج کے درمیان ہونے والی مشترکہ مشقوں کے سلسلے میں سامنے آیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ذمہ دارنے بتایاکہ عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل سے ان ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی سرکاری ٹی وی نے ہفتے کے روز بتایا تھا کہ ایرانی اور عراقی مسلح افواج سرحد کے نزدیک عسکری مشقیں انجام دیں گی۔ یہ مشقیں عراقی کردستان میں خود مختاری کے حوالے سے منعقد کیے گئے ریفرینڈم کے بعد تہران کی جانب سے بغداد حکومت کی سپورٹ کا حصہ ہیں۔عراقی اتحادی حکومت نے ریفرنڈم کے فوری بعد اربیل اور بغداد کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے پر کردستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تمام سرحدی گزرگاہوں کو عراقی حکومت کے حوالے کر دے۔
اس کے علاوہ اربیل اور سلیمانیہ کے لیے ہوابازی کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔یاد رہے کہ 25 ستمبر کو کردستان میں ہونے والے ریفرینڈم کے التوا کے حوالے سے ایران اور ترکی ایک جیسا موقف رکھتے تھے۔ دونوں ملکوں نے ریفرنڈم کے بعد اقتصادی ، سیاسی اور سکیورٹی اقدامات کا عندیہ بھی دیا تھا۔