واشنگٹن(آئی این پی) امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے 20 جولائی کو پینٹاگون میں ایک اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو احمق کہا تھا اور مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی۔این بی سی نیوز کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ واقعے کے بعد نائب صدر مائیک پینس نے ٹلرسن سے بات کی تھی اور انہیں کم سے کم ایک سال تک اپنا عہدہ نہ چھوڑنے پر زور دیا تھا۔
نائب امریکی صدرکے علاوہ ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری جان کیلی، جو اس وقت صدر کے چیف آف اسٹاف ہیں اور ڈیفنس سیکریٹری جیمس میٹس نے بھی ٹلرسن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات کو بہتر کرنے کی تجویز دی تھی۔خیال رہے کہ ٹلرسن نے بدھ کے روز اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے ساتھ فوٹو سیشن کے دوران این بی سی کی مذکورہ رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا تھا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور وائٹ ہاس نے مذکورہ رپورٹ پر کسی قسم کا رد عمل دینے سے انکار کیا لیکن بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالیسے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آج بہت سی غلط خبریں شائع ہوئی ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ شکایت بھی کی کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں کیا کروں یا کہوں، لیکن وہ بولا گیا سچ شائع نہیں کرتے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کچھ نہیں کہا۔واضح رہے کہ این بی سی نے 3 افسران کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹلرسن نے یہ الفاظ ڈونلڈ ٹرمپ کی قومی سلامتی ٹیم اور کابینہ کے حکام کے سامنے ایک اجلاس کے دوران کہے تھے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بوائے اسکاوٹ آف امریکا کو دی جانے والی تقریر سے بہت زیادہ ناراض تھے اور مستعفی ہونے کے لیے تیار تھے۔خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ کے درمیان قطر اور شمالی کوریا کے معاملے پر بھی اختلافات منظر عام پر آئے تھے۔