نئی دہلی (آئی این پی )بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ بین الاقومی سرحد پر پاک فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک بی ایس ایف اہلکار ہلاک ہوگیا۔جمعہ کو بھارتی میڈیا کے مطابق بی ایس ایف حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقومی سرحد پر پاک فوج کی جانب سے بھارتی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔حکا م کا دعویٰ ہے کہ پاک فوج نے صبح 8بجکر 20منٹ پر ارینا سیکٹر میں چھوٹے
ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے بی ایس ایف کانسٹیبل بجندر بہادر ہلاک ہوگیا ۔واضح رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائرکی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس پر پاک فوج بھرپور جوابی کاروائی کررہی ہے ۔گزشتہ روز اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر خلاف ورزیوں پر بھارت سے شدید احتجاج کیا گیا تھا اور ایک احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا گیا تھا۔دوسری جانب پاکستان اور بھارت میں آبی تنازع پر2 روزہ مذاکرات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں دوبارہ شروع ہو گئے،مذاکرات کے پہلے دن کے اختتام پر دونوں ممالک کے وفود نے اچھے خیالات کے اظہار کے ساتھ مذاکرات کی تکمیل کی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت میں آبی تنازع پروفود کی سطح پر مذاکرات عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے، مذاکرات 1960 کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی)کے تحت ہو رہے ہیں جس میں عالمی بینک ثالث ہے۔نئی دہلی میں اس حوالے سے ایک بھارتی افسر نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ بھارت کے سیکریٹری برائے آبی ذخائر امرجیت سنگھ نئی دہلی کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، اس وفد کے دیگر ارکان میں وزارت خارجہ، توانائی، انڈس واٹر کمیشن اور مرکزی کمیشن برائے آب کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ان کا یہ بھی بتانا تھا کہ دوسرے رانڈ میں کنشن گنگا اور راتلے پاور پروجیکٹس
کے معاملات تیکنیکی بنیادوں پر زیر بحث آئیں گے۔پاکستان کے وفد کی قیادت سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن عارف احمد کر رہے ہیں، جبکہ سیکریٹری برائے وزارت پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھر، انڈس واٹر ٹریٹی کے لیے ہائی کمشنر مرزا آصف بیگ اور جوائنٹ سیکریٹری پانی سید مہر علی شاہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔قبل ازیں دونوں ممالک میں یکم اگست کو مذاکرات کا دور ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے وفد اپنے اپنے ممالک
کے دارالحکومتوں کو لوٹ گئے تھے اور اپنی حکومتوں سے اس معاملے پر مزید مشاورت کی تاکہ آئندہ ہونے والے راونڈ میں اس کو زیر بحث لایا جا سکے۔ذرائع کے مطابق اب دوسرے رانڈ کی تکمیل پر کوئی بھی حتمی فیصلہ یا معاہدہ کرنے سے قبل دونوں ممالک کے وفود سیاسی قیادت سے مشاورت کو لازمی بنائیں گے۔اگست کے شروع میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات بھی واشنگٹن میں واقع عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں ہوئے تھے
جبکہ حالیہ مذاکرات بھی یہیں منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔عالمی بینک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع پر 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کا پس منظر اور اس کو حل کرنے کی کوششوں کا ایک مختصر منظر نامہ بھی جاری کیا تھا۔پاکستان اور بھارت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کی تعمیر پر رضامند نہیں ہوئے تھے جبکہ عالمی بینک نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کے متنازع
منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کر رہا۔مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کی تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا کیونکہ ان منصوبوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ ان کی تعمیر سے سندھ طاس معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔یہ دونوں منصوبے بھارت کی جانب سے دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں۔پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے حوالے سے اس کے
خدشات پر ایک ثالثی عدالت قائم کی جائے جبکہ بھارت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی جانچ کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کیا جائے۔گذشتہ برس 12 دسمبر کو عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے اعلان کیا تھا کہ بینک دونوں فریقین کی جانب سے سامنے آنے والی درخواستوں پر مزید اقدامات کو مخر کر دے گا۔