ہفتہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2025 

برما کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں کیا گھنائونا کھیل کھیلا جا رہا ہے، المناک داستان سامنے آگئی

datetime 14  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کی افغانستان ، پاکستان ، برما میں مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی کسی سے اب ڈھکی چھپی نہیں رہی۔بھارتی افواج کا مکروہ چہرہ اور خود بھارت کے اندر اس کی انسانیت سوز سرگرمیوں کا بھانڈا آسام ، ناگا لینڈ، منی پور میں بھی پھوٹ چکا ہے جہاں خواتین نے بھارتی افواج کے خلاف عصمت دری کے واقعات میں ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے

برہنہ مظاہرے کئے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں موجود بینرز دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ تھے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی کچھ کم نہیں اور بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنا غلام سمجھتے ہوئے اندوہناک مظالم کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہاں قابض فوج مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے طرح طرح کے حربے تو استعمال کر ہی رہی ہے اور اس سلسلے میں نوجوانوں کا قتل عام ، ٹارچر سیلوں میں اذیتیں کوئی نئی بات نہیں مگر مقبوضہ کشمیر کی خواتین بھی قابض بزدل بھارتی فوجیوں کے مظالم سے نہیں بچ سکیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 23فروری 1991کا ہے جب مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے چھوٹے سے گائوں کنن میں دن بھر کی مصروفیات اور گہما گہمی کے بعد زرینہ اور زونی (فرضی نام) رات کو سونے کی تیاری کر رہی تھیں، کہ اچانک دروازے پر دستک ہوئی رات جب زرینہ اور زونی نے دروازے پر فوج کو دیکھا تو سمجھ گئیں کہ یہ کریک ڈاؤن ہے۔حسب معمول مردوں کو الگ کر دیا گیا اور فوج گھروں میں گھس آئی لیکن اس کے بعد جو ہوا اسے یاد کرتے آج بھی زونی کی آنکھیں بھر آتی ہیں۔ہم سونے کی تیاری کر رہے تھے کہ فوج آگئی۔ انھوں نہ مردوں کو باہر نکال دیا۔ کچھ نے ہمارے سامنے شراب پی۔

میری دو سال کی بچی میری گود میں تھی۔ ہاتھا پائی میں وہ کھڑکی سے باہر گر گئی۔ وہ زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئی۔ تین فوجیوں نے مجھے پکڑ لیا۔ میرا پھیرن، میری قمیض پھاڑ دی۔ اس کے بعد مجھے نہیں معلوم کہ کیا کیا ہوا۔ وہ پانچ لوگ تھے۔ ان کی شکلیں مجھے اب بھی یاد ہیں۔زرینہ بھی اسی گھر میں موجود تھیں۔ اُن کی شادی کو صرف 11 دن ہوئے تھے۔

میں اسی دن میکے سے واپس آئی تھی۔ فوجیوں نے میری ساس سے پوچھا کہ یہ نئے کپڑے کس کے ہیں۔ میری ساس نے کہا یہ ہماری نئی دلھن ہے۔ اس کے بعد جو ہوا میں بیان نہیں کر سکتی۔ ہمارے ساتھ صرف زیادتی نہیں ہوئی، ایسا ظلم ہوا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ زرینہ اور زونی کی یہ المناک کہانی تو صرف ایک داستان ہے ظلم کے پہاڑ آج بھی مقبوضہ کشمیر میں توڑے جا رہے ہیں

اور وہاں کے کشمیری عوام آج بھی اقوام متحدہ سے اس وعدے کو نبھانے کی راہ تک رہے ہیں جو ان سے آج سے 70سال قبل کیا گیا تھا جس میں ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں حق خودارادیت دیا جائے گا،مقبوضہ کشمیر کی خواتین آج بھی اپنی لٹی عصمتوں کے ساتھ کسی محمد بن قاسم کی راہ تک رہی ہیں۔آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے میانمار حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے

اسے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث قرار دیتے ہوئے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دیا ہے مگر کیا اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کی جانب بھی اپنی نظر کرم ڈالے گا جہاں کئی ہزار خواتین کی بھارتی قابض افواج عصمتیں لوٹ چکی ہے، جہاں کئی ہزار نوجوان اقوام متحدہ کے وعدے اور چارٹر کی پاسداری میں جانیں قربان کر چکے ہیں، جہاں کے

ٹارچر سیل آج بھی دن رات بھیانک چیخوں سے گونج رہے ہیں، جہاں کے ندی نالوں اور دریاآج بھی بے گناہ کشمیریوں کے لاشے اگل رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…