اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)روہنگیا مسلمانوں پر بدھ بھکشوئوں اور برمی فوج کے مظالم اور چھوٹے سے ملک میں پیدا ہونےوالے دنیا کے بـڑے انسانی المیہ کی کوریج کیلئے پاکستان سے برما پہنچنے والے معروف اینکر اور صحافی اقرار الحسن نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار
اور ان کے ساتھ وہاں روا سلوک کی داستان سنا کر سب کو رلا دیا ہے۔ اقرار الحسن کے مطابق برما میں مسلمان انتہائی کسمپرسی اور شدید مذہبی و نسلی تعصب کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کو مجبور کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے دو نام رکھیں۔ایک نام جو ان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرتا ہے اورعموماً ان کے اہلِ خانہ اور ارد گرد کے لوگ اسی نام سے پکارتے ہیں۔وسرا نام سرکاری دستاویزات کے لیے رکھا جاتا ہے جس پر ان کا شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اوردیگردستاویزات بنتے ہیں جو کہ بدھ مذہب اور برمی تہذیب کی عکاسی کرتا ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد نے ہجرت کی ہے‘ بنگلہ دیش اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں اب تک ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پہنچ چکے ہیںجبکہ ہزاروں روہنگیا مسلمان 2012سے جاری برمی اور بدھ غنڈوئوں کی درندگی کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں روہنگیا خواتین عصمت دری کا شکار بھی ہوئی ہیں۔