اسلام آباد (این این آئی)پاکستا ن اور ایران نے برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دینے اور تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں اور افغانستان میں پائیدار امن کیلئے سیاسی مذاکراتی تصفیہ ضروری ہے۔ پیر کو وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے تہران کے ایک روزہ دورہ کے دوران ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے یہاں ملاقات کی
جس میں مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عوامی سطح پر گہرے روابط پر مبنی برادرانہ تعلقات کو تقویت دینے پر تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ تعاون مضبوط بنانے کی باہمی خواہش کا اعادہ کیا۔ تہران میں ایک روزہ دورہ پر آمد کے فوری بعد وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر جواد ظریف سے دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کوششوں سمیت موجودہ علاقائی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پرامن ہمسائیگی کی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید تقویت دینے اور خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے فروغ کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ تجارت، اقتصادی تعاون اور مواصلاتی روابط کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے تجارت، سرمایہ کاری، مواصلاتی رابطے اور بارڈر مینجمنٹ سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعلقات گہرے کرنے کے لئے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں تازہ ترین صورتحال کے تناظر میں افغانستان میں امن و استحکام کی کاوشوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے اتفاق کیا کہ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کے لئے سیاسی مذاکراتی تصفیہ ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان میں استحکام سے جن علاقائی ممالک کا مفاد وابستہ ہے، انہیں امن کی کوششوں میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔ دونوں وزراء نے روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے مصائب دور کرنے کے لئے انسانی ہمدردی کی فوری کاوشوں پر زور دیا۔