اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میانمار میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف کھل کر میدان میں آ گیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے برما کی حکمران آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی کا سلسلہ رکوائیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا
اجلاس ہوا جس میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتا ہے میانمار میں براہ راست ریاستی اداروں کی سرپرستی میں خواتین و بچوں سمیت بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے۔قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ نہتے شہریوں کے خلاف سفاکانہ اقدامات نہ صرف ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہیں بلکہ دنیا بھر کی قوموں اور برادریوں کے ضمیر پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ قرارداد میں نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ میانمار میں ہونے والے ظلم و زیادتیوں کے سلسلے کو فوری طور پر رکوائیں کیوں کہ ملک میں ان کی سیاسی جماعت کی حکومت ہے۔ دریں اثنا کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کئے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا پاکستان افغان قیادت کی امن کے قیام کے لیے سیاسی مفاہمت کی حمایت کرتا ہے۔وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق قائم کمیشن کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی بھی منظوری دی جبکہ سندھ اپیلٹ بینچ کے لیے
خصوصی جج جسٹس محمد سلیم کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی۔ کابینہ میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور سفیروں کی کانفرنس سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیاسی صورتحال اور قومی سلامتی سے متعلق خصوصی اجلاس آئندہ ہفتے ہو گا۔