نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمان نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہیں ٗ میانمار حکومت ریاست راکھائن میں مسلمانوں پر جاری مظالم کوفوری بند کرے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔
انٹونیو گوٹیرش نے راکھائن میں انسانی حقوق اور سیکیورٹی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برمی حکومت پر زور دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی شہریت دی جائے، جبکہ ہر شخص راکھائن میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، ان کی بے چارگی اور شدید غربت کی طویل تاریخ سے باخبر ہے۔انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ ہمیں میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملوں کی مستقل اطلاعات موصول ہورہی ہیں، اس کے نتیجے میں محض انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے سلامتی کونسل کو خط لکھ کر تشدد کے خاتمے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔ دریں اثنا میانمار کے ریاست راکھائن میں ریاستی ظلم و جبر سے تنگ آ کر ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی متعدد کشتیاں بنگلا دیش کے قریب سمندر میں ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں 5 بچے جاں بحق ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلا دیش کے سرحدی گارڈز نے بتایا کہ بدھ کی صبح روہنگیا مہاجرین کی متعدد کشتیاں بنگلا دیش کے ساحل کے قریب ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں 5 بچے جاں بحق ہو گئے تاہم باقی افراد کو بچا لیا گیا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی بہتر زندگی کی تلاش میں بنگلا دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے راکھائن میں شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں ۔