اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے صدر نے گزشتہ روز جنوبی ایشیا بارے پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس میں نئی افغان پالیسی بھی شامل تھی، اپنی تقریر کے دوران امریکہ کے صدر ٹرمپ نے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی، مگر اب معلوم ہوا ہے کہ امریکہ کی نئی پالیسی کا اصل مقصد پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ہیں۔ بھارت کے اخبار انڈیا ٹائمز نے ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیدار
کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شدید تحفظات ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اعلیٰ عہدیدار نے اپنے تجزیے میں کہاکہ خطے میں جو معاملہ بار بار سر اٹھاتا ہے وہ ایٹمی پروگرام ہے اور یہ جنوبی ایشیا کی حکمت عملی کا بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا خطرہ ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر دہشت گرد قابض ہو سکتے ہیں۔ اس امریکی عہدیدار نے کہا کہ جنوبی ایشیا کی اس نئی پالیسی میں پاک بھارت تنازعہ بڑی اہمیت رکھتا ہے، دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں اس لیے ان دونوں کے تنازعات ختم کرنا ہوں گے تاکہ کسی بھی فوجی کارروائی سے بچا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو ان ایٹمی ہتھیاروں بارے شدید خدشات ہیں کہ یہ خصوصاً جنگ کے لیے بنائے گئے ہیں اگر اس قسم کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گئے تو اس خطے میں ایٹمی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ امریکی عہدیدار نے ٹرمپ انتظامیہ کی نئی جنوبی ایشیا پالیسی کے بارے میں کہاکہ امریکہ کی اس نئی پالیسی میں پاک بھارت تعلقات میں اعتماد کا اضافہ کرنا بھی شامل ہے تاکہ یہ دونوں ممالک مذاکرات کریں اور اپنے معاملات سلجھا سکیں۔