ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ کو منسوخی کا آرڈر جاری، پاکستان نے اپنا اربوں ڈالرز کا سب سے بڑا منصوبہ چین کے حوالے کر دیا

datetime 25  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا میں عموماً بین الاقوامی تعلقات ایک دوسرے کے مفادات سے وابستہ ہوتے ہیں، مگر چین پاکستان کا ایسا دوست ملک ہے جس کی دوستی اس مسلمہ اصول سے بھی بالاتر ہے۔ اس کا ثبوت کئی دہائیوں پر مشتمل چین کی دوستی اور بے لوث محبت ہے پر تمام پاکستانی ہمیشہ فخر کرتے ہیں۔ سی پیک کا منصوبہ بھی اس دوستی کی بڑی مثال ہے اس کے علاوہ چین نے پاکستان کے ساتھ ایک اور تاریخی معاہدہ کرتے ہوئے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کا معاہدہ کر لیاہے،

لہٰذا اب ان دونوں منصوبوں کی بدولت چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا حجم 100 ارب ڈالر جو کہ پاکستانی تقریباً 100کھرب روپے بنتے ہیں، سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ اس دوسرے منصوبے کے متعلق پاکستانی عوام ابھی تک لاعلم ہے۔ ایک ویب سائٹ DEVX.com نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال کے شروع میں حکومت پاکستان کی طرف سے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہاگیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے فیزیبلیٹی سٹڈیز روک دی جائیں۔ پاکستان 2010 ء سے یو ایس ایجنسی برائے انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک پر زور دے رہا تھا کہ اس منصوبے کو مکمل کیا جائے۔ یو ایس ایڈ نے ہی اپنے تجزیہ میں کہا تھا کہ یہ منصوبہ بجلی کی پیداوار، زراعت کی ترقی اور سیلاب پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور یوں اسے کسی بھی دیگر منصوبے کی نسبت پاکستان کی معیشت کے لیے زیادہ سود مند بتایا گیا تھا لیکن اصل مسئلہ اس منصوبے کے بھاری اخراجات تھے۔ اگر امریکہ کی حکومت اس منصوبے کے لئے پاکستان کو ساڑھے 7 ارب ڈالر تقریباً ساڑھے 7کھرب پاکستانی روپے دینے کے لئے تیار ہو بھی جاتی تو ڈیم کی تعمیر کا تقریباً نصف حصہ ہی مکمل ہو سکتا تھا۔ مگر 2016 ء میں یو ایس ایڈ کو پاکستانی حکومت کی طرف سے خط ملا تو پہلی بار انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ پاکستان کو فنڈنگ کا کوئی اور متبادل ذریعہ دستیاب ہو گیا ہے۔

یو ایس ایڈ کا یہ خیال درست تھا کیونکہ مئی 2017 میں اس منصوبے کی فنڈنگ کے لیے چین کے ساتھ 50 ارب ڈالر تقریباً 50 کھرب پاکستانی روپے کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے چین نے سی پیک پر فنڈنگ کی چین کی طرف سے ملنے والی فنڈنگ میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے اور قرضہ جات بھی۔ قرض کی شرح سود 5 فیصد تک ہے جو کہ کمرشل شرح کے قریب اور ورلڈ بینک و انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی شرح سود سے زیادہ ہے، تاہم نئے انفراسٹرکچر کی بدولت مطلوبہ اقتصادی نمو کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا تو پاکستان کے لئے اپنے قرضہ جات کی واپسی میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔ سی پیک کی کامیابی کے بعد پاکستان اس قابل ہو جائے گا کہ وہ جلد ہی یہ قرضے اتار سکے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…