نئی دہلی(این این آئی) بھارت کی ایک عدالت نے ملک کے معروف خود ساختہ مذہبی رہنما اور ریاست ہریانہ میں قائم ڈیرا سچا سودا آرگنائزیشن کے سربراہ گرومیت رام رحیم پر 2 خواتین کے ریپ کے الزام میں فرد جرم عائد کردی۔ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق گرومیت رام رحیم کو 7 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہریانہ پولیس نے گرومیت رام رحیم کو حراست میں لے لیا،
جنہیں روہٹک جیل لے جایا جائے گا۔واضح رہے کہ گرومیت رام رحیم پر ان کی ایک عقیدت مند خاتون نے ریاست ہریانہ کے قصبے سِرسا میں واقع ہیڈکوارٹرز میں ریپ کا الزام عائد کیا تھا۔گذشتہ 10 سال سے جاری اس کیس کی 200 سماعتوں اور ہائی کورٹ کی جانب سے متعدد حکم امتناع جاری ہونے کے بعد گورمیت رام رحیم پر فرد جرم عائد کی گئی۔فرد جرم سنائے جانے کے بعد عدالت کے باہر موجود گرو رام رحیم کے ہزاروں عقیدت مند مشتعل ہوگئے جنہوں نے مختلف علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی۔غیرملکی میڈیا نے پولیس اور ڈاکٹرز کے حوالے سے بتایا کہ گرو رام رحیم پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد شمالی بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے ٗ مشتعل افراد نے کئی عمارتوں کو آگ لگادی۔پولیس نے مختلف علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا استعمال کیا۔کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس اور پیرا ملٹری افواج کے 15 ہزار اہلکار ضلع پنچکولا اور اطراف کے علاقوں میں تعینات تھے۔پنچکولا کے سرکاری سول ہسپتال کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر وی کے بَنسل کا کہنا تھا کہ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 12 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں کو آگ بھی لگائی اور پولیس اور ٹی وی صحافیوں پر حملے کیے اور ان کا براڈکاسٹ سامان توڑ دیا۔
گرومیت رام رحیم کی تنظیم ڈیرہ سچا سودا کا دعویٰ ہے کہ وہ معاشی اور روحانی ویلفیئر کا کام کرتے ہیں اور ان کے ملک بھر میں لاکھوں کارکنان موجود ہیں۔گرومیت رام رحیم نے ایک فلم گاڈز میسنجر (خدا کا پیغام پہنچانے والا) میں بھی کام کیا، جس میں گرو نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف لڑائی کی اور گانے بھی گائے۔