واشنگٹن (این این آئی)امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان میں نہ امریکہ اور نہ ہی طالبان جنگ جیت سکتے ہیں اور کسی پوائنٹ پر امن بات چیت ہو سکتی ہے۔پاکستان طالبان کو بات چیت کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے،امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت پاکستان اپنے رویے میں تبدیلی لانے میں ناکام رہتی ہے تو امریکی مراعات کھو سکتی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کے دور ان امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے پاکستان کو نیٹو اتحاد سے باہر پاکستان کو خصوصی اتحادی کا درجہ حاصل ہونے اور اربوں ڈالر کی فوجی امداد حاصل کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان معاملات کو میز پر بات چیت کیلئے لایا جا سکتا ہے اگر حقیقت میں وہ( پاکستان) اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتا یا ان متعدد دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کی حکمت عملی کو تبدیل نہیں کرتا جنھیں پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔انھوں نے کہا کہپاکستان کے مفاد میں ہے کہ یہ اقدامات کرے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان میں نہ امریکہ اور نہ ہی طالبان جنگ جیت سکتے ہیں اور کسی پوائنٹ پر امن بات چیت ہو سکتی ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے امن بات چیت میں پاکستان کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان طالبان کو بات چیت کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاہم اسے افغانستان میں حملے کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینا بند کرنا ہو گا۔پاکستان کے جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایک مستحکم پاکستان امریکہ اور دیگر ممالک کے مفاد میں ہے ٗوہ جوہری طاقت ہے اور ہمیں اس کے ہتھیاروں کی سکیورٹی پر تحفظات ہیں۔دریں اثناء امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے ٗ پاکستان غیر مستحکم افغانستان کے منفی اثرات38 برس سے بھگت رہا ہے۔
اعزازچوہدری نے یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے اعلان بعد کہی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ سے ملاقات کرکے نئی پالیسی کی تفصیل جاننے کی کوشش کریں گے۔اعزاز چوہدری نے بتایا کہ قیام پاکستان سے آج تک کا نصف سے زائد عرصہ انہی منفی اثرات کا سامنا کرتے گزرا جبکہ پاکستان نے مستحکم اور پرامن افغانستان کیلئے عالمی کوششوں کا مستقل ساتھ دیاہے۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ صرف افغانیوں کی قیادت میں مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپاامن لاسکتے ہیں
تاہم انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کا کسی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت واضح کرتی رہی ہے کہ اس کی سر زمین کسی بھی دہشت گرد کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے ۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعمیر انداز میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام آ سکے۔