بیجنگ (آئی این پی) بھارت ملک میں چین کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا ،چینی سرمایہ کاری کو دی گئی پیش کشوں کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی ہے ،بھارت کے 18 شہروں کو بجلی کی فراہمی چینی ادارے ہاربن الیکٹرک، ڈونگفانگ الیکٹرانکس، شنگھائی الیکٹرک، اور بیجنگ سیفنگ آٹومیشن کی طرف سے کی جا رہی ہے،بھارتی مقامی کمپنیوں نے بجلی کے شعبے میں چین کی شمولیت کا مقابلہ کیا اور سیکورٹی خدشات اٹھائے اور چینی مارکیٹوں تک محدود رسائی کے بارے میں شکایت کی ہیں،
موجودہ سرمایہ کاری ا نظام نے بھارت کو چین کی مارکیٹ بنا دیا ہے چین جب چاہے آکر بھارت میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے لیکن بھارتی کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری نہیں کر سکتی اور نہ کمائی کر سکتی ہیں،بھارت چینی سرمایہ کاری کے خلاف نئی پابندیوں بارے غور کر رہا ہے، چین کے معروف اخبارپیپلز ڈیلی نے دی رائٹرز اور بھارتی اخبار منٹ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رائٹرز کے مطابق بھارت چینی سرمایہ کاری کے خلاف نئی پابندیوں بارے غور کر رہا ہے۔ رائٹرز کے مطابق سینٹرل الیکٹریکل اتھارٹی (سی ای ای) کو کہا گیا تھا کہایسی پالیسی مرتب کی جائے جس میں بجلی کی منتقلی کے معاہدے کے لئے مخصوص کاروباری اداروں کو مقرر کیا جاسکے۔جیسے کہ کمپنیوں کی سرمایہ کاری مدت محدود کرنا اور کمپنیوں میں بھارتی مقامی افراد کو بڑی پوسٹوں پر تعینات کرنا وغیرہ شامل ہیں۔چینی اخبار نے دی رائٹرز کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کے 18 شہروں کو بجلی کی فراہمی چینی ادارے ہاربن الیکٹرک، ڈونگفانگ الیکٹرانکس، شنگھائی الیکٹرک، اور بیجنگ سیفنگ آٹومیشن کی طرف سے کی جا رہی ہے۔بھارتی مقامی کمپنیوں نے بجلی کے شعبے میں چین کی شمولیت کا مقابلہ کیا اور سیکورٹی خدشات اٹھائے اور چینی مارکیٹوں تک محدود رسائی کے بارے میں شکایت کی ہیں۔ جبکہ چین کے معروف روزنامہ نے دی منٹ اخبار کے حوالے سے کہا کہ یہ تمام خبریں محض افوہ ہیں اور بھارت ایسی تمام خبروں کی تردید کرتا ہے ۔
دی منٹ کے مطابق بھارت ملک میں چین کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔،چینی سرمایہ کاری کو دی گئی پیش کشوں کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی ہے۔دوسری طرفبھارت اخبار فنانشل ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع پیوش گویال نے کہا ہے کہ موجودہ سرمایہ کاری ا نظام نے بھارت کو چین کی مارکیٹ بنا دیا ہے چین جب چاہے آکر بھارت میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے لیکن بھارتی کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری نہیں کر سکتی اور نہ کمائی کر سکتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت چینی سرمایہ کاروں پر بندش لگاتا ہے تو بھارت چین کو زیادہ متاثر کر سکتا ہے۔