اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغان طالبان کا امریکی صدر ٹرمپ سے پہلا براہ راست رابطہ،خط کی تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 15  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی)افغانستان کے طالبان نے امریکی صدر کے نام لکھے گئے خط میں کہاہے کہ افغانستان میں مزید فوج بھجوانے بجائے امریکی افواج کے انخلاء پر غور کریں ٗ امریکی اور اتحادی افواج کی16سالہ موجودگی کے باوجودافغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا ٗ افغانستان انتظامی امور میں سب سے کرپٹ اور معاشی لحاظ سے غریب ترین ملک میں تصور کیا جاتا ہے ٗ افغان عوام تمہارے دست نشین جھوٹے ٗ کرپٹ حکمرانوں کے دعوؤں اور نعروں پر اعتماد نہیں کرینگے ٗ

کرائے کی قاتلوں ٗبدنام سیکیورٹی کمپنیوں اور بے ضمیر غلاموں سے جنگ کبھی نہیں جیتی جاسکتی ۔ منگل کو افغان طالبان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام لکھے گئے خط میں کہاگیا کہ تمہاری فوج نے ہمارے ملک میں مکمل 16 برس گزارے اور افغانستان کو مسخر کرنے کیلئے تمام قوت کو بروئے کار لایا ٗایسے حالت میں کہ تمہارے ملک کے سابق حکمرانوں نے افغانستان پر حملہ کیلئے ایک وسیع عالمی اتحاد کو قائم کیا تھا ٗاس کے باوجود افغانستان میں تمہاری 16 سالہ موجودگی کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج افغانستان سیکورٹی کے لحاظ سے سب سے نا امن ٗانتظامی امور میں سب سے کرپٹ اور معاشی لحاظ سے غریب ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔خط میں کہاگیا کہ وجہ یہ ہے کہ یہاں بیرونی جارحیت کے ذریعے افغان غیور عوام کا ارادہ محکوم ٗ ان کے ملک کی خودمختاری صلب اور ملک کی باگ ڈور کو ایسے افراد کے حوالے کیا جاچکا ہے،جو اجنبی غلامی کی وجہ سے افغان عوام کے درمیان سب سے منحوس ٗنفرت انگیز اور بدقسمت چہرے تصور کیے جاتے ہیں۔ امریکی صدر کے نام خط میں کہاگیا کہ افغانستان میں آپکی جانب سے منتخب شدہ کٹھ پتلی آپ کو افغانستان کے حالات متعارف کروادیئے اور اپنے سنگین خطاب سے افغانوں کے حامی القاب سے آپ کو نوازا مگریاد رکھیں کہ افغان سلیم عقل کے حامل ہیں، وہ افغانستان میں تمہاری 16 سالہ موجودگی کے نتائج پر فیصلہ کریں گے

اور تمہارے دست نشین جھوٹے اور کرپٹ حکمرانوں کے دعوؤں اورنعروں پر اعتماد نہیں کریں گے۔خط میں کہا گیا کہ آپ کی جانب سے گزشتہ 16 برسوں کے دوران کس حکومت کی اقتدار کیلئے اربوں ڈالر ضائع ہوئے، ہزاروں فوجی ہلاک و زخمی یا ذہنی بیماروں میں مبتلا ہوئیں ٗوہ حکومت اس کا قابل نہیں ہے کہ جس کا صدر اپنے نائب کیساتھ ملکررہاہو، اب آپ مشاہدہ کررہے ہو کہ صدارتی محل کے نائب جنگی مجرم جنرل دوستم ملک سے بیرون اشرف غنی کے خلاف اتحاد قائم کررہا ہے،

ملک ہی میں ان کے خلاف گورنر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ارکان پارلیمنٹ ان کے اقتدار سے سبکدوشی کا مطالبہ کررہا ہے۔خط میں کہاگیا کہ آپ کے وقت کے حکمرانوں نے ایک ناعاقبت اندیش فیصلے میں افغانستان پر قبضہ جمانے کا فیصلہ کیا، ایسے نامعقول بہانے پیش کرنے سے افغانستان پر قبضہ کیاجن کا افغانوں سے کوئی تعلق نہیں تھا، تمہاری افواج کے خلاف جو افغانی اٹھ کھڑے ہوئے،وہ اس کی اپنی سرزمین، عقیدے اور عوام سے دفاع کی جائز مزاحمت تھی،

اسی لیے تمہاری قیادت میں 48 ممالک کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس افواج انہیں ختم کرنے سے ناتوان ہوئے۔ خط میں کہاگیا کہ امریکہ سمیت دنیا کے کسی ملت کو ضرر پہنچانے کی افغان عوام ارادہ نہیں رکھتی لیکن اگر کوئی ان کی سرزمین پر ہلہ بول دے، پھر غاصبوں کو مارنے اور ماربھگانے کا بہترین تجربہ رکھتے ہیں۔ خط میں کہاگیا کہ اب ہر کوئی جانتا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا اصل سبب بیرونی جارحیت ہے ٗبیرونی جارحیت کی وجہ سے جہاں جنگ کی آگ چھڑگئی ہے اور اس جنگی فضا سے ہر کوئی اپنے مفاد کا فائدہ اٹھارہا ہے۔

اگر یہاں جنگ نہ ہوتی تو ایک ذمہ دار اور مسلط حکومت انارشی اور ناامنی کا سدباب کرسکتی۔ آپ کو مشرق وسطی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ جنگ کی آگ کو جلانادنیا کے کسی شخص کے مفاد بھی نہیں ۔ خط میں کہاگیا کہ بہتر یہ ہے کہ اضافی افواج بھجوانے کے بجائے تمام امریکی افواج کی انخلاء کی اسٹریٹیجی پر غور کریں۔ درحقیقت یہ اسٹریٹیجی ایک جانب انہیں امریکی فوجوں کی نجات کی اسٹرٹیجی ہوگی اور دوسری طرف سابق امریکی حکمرانوں کی غلطیوں کا الزالہ کرتے ہوئے ان کی جنگی میراث کو ختم کرنا ہوگی۔

بیان میں کہاگیاکہ بہتر یہ ہوگا کہ آپ ایک ذمہ دار امریکی صدر کے طور پر ان حقائق کا ادرا ک کریں اور حقائق پر مبنی فیصلہ کریں اور اس حقیقت کو دل کی گہرائیوں سے سن لیں کہ افغان جنگ کو امریکہ اور نیٹو کے تربیت یافتہ افواج، جدید ٹیکنالوجی، مجرب فوجی جنرلوں ٗیکے بعدیگرے اسٹریٹیجیز اور مضبوط معیشت سے جیت نہ سکی تو کرائے کی قاتلوں، بدنام سیکیورٹی کمپنیوں اور بے ضمیر غلاموں سے بھی نہیں جیتی جاسکتی ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…