نئی دہلی (آئی این پی) طاقت کا زور بے سود ، بنیا نئی چالوں پر اتر آیا،کشمیریوں کے خو ن کا پیاسا بھارت ایک طرف کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھارہاہے تو دوسری طرف بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ، دنیا کو دکھانے کے لئے بھارت منہ سے شہد ٹپکانے لگا ، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے نئی منطق سامنے لاتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر کا مسئلہ گالی اور گولی سے نہیں گلے لگانے سے حل ہو گا، دہشت گردی کے معاملے پر نرمی برتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم اکیلے نہیں ، دنیا کے بہت سے ملک ہماری مدد کر رہے ہیں،جب سرجیکل سٹرائیکس ہوئیں تو دنیا نے ہماری طاقت کو تسلیم کیا۔ منگل کوبھارت کے 70ویں یوم آزادی پر دہلی کے تاریخی لال قلعہ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں اترپردیش میں گورکھپور شہر میں بچوں کی اموات سے لے کر مسئلہ کشمیر جیسے مسائل پر بات کی ۔ کشمیر کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نہ گالی سے اور نہ گولی سے، کشمیر کا مسئلہ گلے لگانے سے حل ہو گا۔انھوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کے معاملے پر مل کر کام کرنا ہو گاتاکہ کشمیر کی جنت کو ہم دوبارہ محسوس کر سکیں اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ نیا بھارت جمہوریت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ جمہوریت صرف ووٹ تک محدود نہیں۔ نیا بھارت کی جمہوریت ایسی ہو گی جس میں نظام کے بجائے عوام سے ملک چلے گا۔نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر نرمی برتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انھوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘جب سرجیکل سٹرائیکس ہوئیں تو دنیا نے ہماری طاقت کو تسلیم کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم اکیلے نہیں ہیں۔ دنیا کے بہت سے ملک ہماری مدد کر رہے ہیں۔انھوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی
ہم ٹیکنالوجی کے ساتھ شفافیت لانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ملک میں نوٹ بندی کے افیصلے پر بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ نوٹ بندی سے ہم نے کالے دھن کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تقریبا تین لاکھ کروڑ روپیہ بینکاری نظام میں واپس آیا۔انھوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے، مودی نے ڈینگیں مارتے ہوئے کہاکہ ملک کے خلاف ہونے والے ہر سازش کے حوصلے پست کرنے کے ہم اہل ہیں۔مودی نے کہاکہ عقیدے کے نام پر تشدد کو بھارت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملک امن، اتحاد اور خیر سگالی سے چلتا ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہماری تہذیب اور ثقافت ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک وقت بھارت چھوڑو کا نعرہ تھا اور آج بھارت جوڑو کا نعرہ ہے۔انھوں نے تین طلاق کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف لڑنے والی خواتین کی مدد کی جائے گی۔