بیجنگ(این این آئی)پہلی مرتبہ روس اور چین یورپی ممالک کے بالکل قریب بحیرہ بالٹک میں مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب چین نے قطر بحران کے پس منظر میں خلیج فارس میں ایران کے ساتھ مشترکہ جنگی بحری مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق بحیرہ بالٹک کی جنگی بحری مشقوں میں حصہ لینے کے لیے چین کے کئی جنگی بحری جہاز روانہ ہو چکے ہیں، جو اس ہفتے کے اختتام پر ’بالٹیئسک‘ نامی بندرگاہ تک پہنچ جائیں گے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ذرائع کے مطابق ہالینڈ کی بحریہ نے بھی چینی بیڑیکی خطے میں موجودگی کی اطلاع دی ہے۔ چینی بیڑے میں ایک جنگی، ایک طیارہ بردار اور ایک رسد پہنچانے والا جہاز شامل ہیں۔ یہ ان دونوں ممالک کے بحری دستوں کی پہلی مشترکہ جنگی مشقیں ہوں گی۔ چین ایشیا سے باہر اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے میں لگا ہوا ہے۔ ابھی گزشتہ دنوں ہی چین نے جبوتی میں اپنا پہلا غیر ملکی فوجی اڈہ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔دونوں ملکوں کے مابین جنگی مشقیں 24 جولائی کو شروع ہوں گی اور 27 جولائی کے روز اپنے اختتام کو پہنچیں گی۔دوسری جانب قطر بحران کے تناظر میں ایران اور چین نے مشترکہ طور پر خلیج فارس میں جنگی بحری مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ان مشقوں میں ایران کا ایک اور چین کے دو جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ آبنائے ہرمز کے مشرق میں ہونے والی ان مشقوں میں سات سو ایرانی فوجی شریک ہیں۔بتایا گیا ہے کہ چین کے دونوں جنگی جہاز اس وقت بندر عباس کی بندرگاہ پر موجود ہیں۔2014کے بعد دونوں ملکوں کے مابین یہ پہلی جنگی مشقیں ہیں۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ان جنگی مشقوں سے خطے کی طاقتوں کے مابین تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی قطر سے ناراضی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے ایران سے تعلقات ہیں۔ آبنائے ہرمز کو تیل اور گیس کی سپلائی کے لیے دنیا کا ایک اہم راستہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں امریکی جنگی جہاز بھی موجود ہیں۔