اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

لیبیا نے جرائم کی تفصیلات،دستاویزات اور ثبوت پیش کردیئے،قطر بُری طرح پھنس گیا

datetime 11  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

طرابلس(این این آئی) لیبیا کی فوجی قیادت نے صوتیات ، تصاویر اور وڈیوز پر مشتمل ثبوت اور دستاویزات پیش کی ہیں جن سے اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ قطر 2011ء سے سرکاری طور پر دہشت گرد جماعتوں کو سپورٹ کرنے اور لیبیا میں مسلح کارروائیوں کے لیے مالی رقوم فراہم کرنے میں ملوث ہے۔ اس کا مقصد لیبیا میں امن کو غیر مستحکم کرنا اور تبدیلی کے جمہوری عمل پر ضرب لگانا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق لیبیا کی فوج کے ترجمان کرنل احمد المسماری نے ایک پریس کانفرنس میں لیبیا میں قطر کے جرائم کے بارے میں یہ تمام ثبوت پیش کیے۔ ترجمان نے باور کرایا کہ اس خلیجی ریاست نے معمر قذافی کے سقوط کا سبب بننے والے انقلاب کے وقت سے ہی لیبیا میں ایک گِھناؤنا کردار ادا کیا ہے۔ایک دستاویز سے یہ امر ظاہر ہوا ہے کہ قطری ذمے داران لیبیا میں اختلافات بھڑکانے میں ملوث رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے قطری فوجی اہل کاروں کو لیبیا کی سرزمین پر بھیجا گیا اور متعدد علاقوں پر قبضے کی کوشش کی گئی جن میں معتیقہ اور مصراتہ نمایاں ترین ہیں۔ اس کے علاوہ لیبیا کے معاشرے کو برباد کرنے کے لیے ملک میں اربوں ڈالر جھونکے گئے اور اس سلسلے میں بعض لیبیائی باشندوں کے معاشی حالات سے فائدہ اٹھایا گیا اور لیبیا میں سابق قیدیوں کو سپورٹ کیا گیا یہاں تک کہ وہ رہ نما بن گئے۔اس تمام معاملے میں ملوث قطری ذمے داران میں لیبیا میں قطری سفارت خانے کے سابق ناظم الامور محمد حمد الہاجری اور قطر کی انٹیلی جنس کے ایک سینئر ترین عہدے دار سالم علی الجربوعی شامل ہیں۔ وہ شمالی افریقہ کے ممالک میں قطر کے عسکری اتاشی کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ الجربوعی نے القاعدہ ، داعش اور الاخوان کو مادی طور پر سپورٹ کیا۔

اس نے قطری تیونسی بینک سے 8 ارب ڈالر کی خطیر رقم تیونس کے جنوب میں واقع صوبے تطاوین کے ایک بینک منتقل کی تا کہ وہاں سے یہ رقم دہشت گرد جماعتوں کی سپورٹ کے لیے لیبیا بھیجی جا سکے۔علاوہ ازیں متعدد وڈیوز سے قطر کی شدت پسندوں کے لیے سپورٹ کا معلوم ہوا ہے جو بعد ازاں قائدانہ منصبوں پر فائز ہوئے۔ ان میں المہدی الحاراتی شامل ہے جو شاممیں ایک سخت گیر جماعت کا قائد تھا اور اب دارالحکومت طرابلس کی بلدیہ کا سربراہ ہے۔

قطر نے لیبیا سے 8000 جنگجوؤں کے شام بھیجے جانے میں بھی کردار ادا کیا جو بعد میں لیبیا لوٹ آئے۔ ان عناصر کو قطری طیاروں میں منتقل کیا گیا۔ اس دوران کئی دہشت گردوں کو لیبیا میں لایا گیا جن میں انیس الحوتی بھی شامل ہے۔ وہ الجزائر میں مختار بلمختار کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف لڑائی میں سرگرمِ عمل رہا۔لیبیا میں ہلاکتوں کے سلسلے کے پیچھے قطر کا ہاتھ رہا جس نے فوج اور پولیس کے نمایاں قائدین کے علاوہ دیگر افسران کو اپنی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ان میں سرِ فہرست انقلاب کے دوران لیبیا کی فوج کے چیف آف اسٹاف عبدالفتاح یونس ہیں۔ اس کے علاوہ لیبیا کی فوج کے موجودہ سربراہ خلیفہ حفتر پر بنغازی کے مشرق میں ابیار کے علاقے میں قاتلانہ حملہ شامل ہے۔دستاویزات اور وڈیو ٹیپس سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ حماس کی فلسطینی قیادت نے لیبیا میں شدت پسند عناصر کو دھماخیز مواد اور آلات کی تیاری اور دھماکوں کی تربیت فراہم کی۔ یہ عناصر قطر کے زیر انتظام لیبیا میں ہونے والی ہر دھماکے کی کارروائی کے پیچھے تھے۔لیبیا کا شہر بنغازی ایک سب سے بڑے جرم کا میدان تھا۔ قطری طیارے لیبیا کی سرزمین پر “بن?نا بین الاقوامی” ہوائی اڈے پر اترتے تھے۔ اس کا مقصد “بنغازی کے انقلابیوں کی کونسل” کے نام سے دہشت گردوں کو جدید ترین ہتھیار فراہم کرنا ہوتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…