دی ہیگ(آئی این پی) بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو انڈین بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کرنے سے روکنے کے احکامت جاری کیے جائیں۔پیر کونیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف نے انڈین بحریہ کے سابق افسر
لبھوشن جادھو کو پاکستان میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے معاملے کی سماعت شروع کی ۔پاکستان میں کلبھوشن جادھو کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت فوجی عدالت میں مقدمہ چلا کر انھیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔بھارتی وکیل دیپک متل نے عدالت سے کہا کہ کلبھوشن یادو ایک ‘بے قصور بھارتی شہری ہیں جو من گھڑت الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں قید ہیں، انہیں ویانا کنونشن کے تحت ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے۔بھارت نے رواں ماہ ہی عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی تھی۔بھارت نے بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی تھی کہ یادو کی پھانسی کے خلاف اپیل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور پاکستان میں تمام امکانات پر غور کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔اس درخواست کے بعد بھارتی میڈیا میں ایسی خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ عالمی عدالتِ انصاف نے اس پھانسی پر عملدرآمد کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا ہے تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘عالمی عدالتِ انصاف نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔’انڈیا نے 15 سے زیادہ بار لبھوشن جادھو کو قانونی مدد دینے کے لیے قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا ہے، لیکن پاکستان نے اب تک اس کی منظوری نہیں دی۔ بھارت نے عدالت کو بتایا ہے کہ 23 جنوری 2017 کو پاکستان نے لبھوشن جادھو کے مبینہ طور پر پاکستان میں جاسوسی اور شدت پسند سرگرمیوں میں شامل ہونے کے معاملے کی تحقیقات میں مدد مانگی تھی اور کہا تھا کہ قونصلر رسائی کی درخواست پر غور کرتے ہوئے بھارت کے جواب کو ذہن میں رکھا جائے گا۔انڈیا کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں مدد مانگنے کو قونصلر رسائی کے مطالبے سے جوڑنا ویانا کنونشن کے خلاف ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے جادھو کو جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ سینیئر وکیل ہریش سالوے عالمی عدالت انصاف میں انڈیا کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی قانونی ٹیم کی سربراہی اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کر رہے ہیں۔اس سے قبل انڈین خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ہیگ میں بین الاقوامی عدالت نے اس معاملے میں پاکستان سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ لبھوشن یادو کو تمام قانونی راستوں پر غور کرنے سے پہلے پھانسی نہ دی جائے۔ تاہم بین الاقوامی عدالت کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔جادھو کی والدہ نے پاکستان حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے بیٹے سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔انڈیا نے بین الاقوامی عدالت سے اپنی اپیل میں کہا تھا کہ لبھوشن جادھو کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہے تھے۔پاکستان نے گذشتہ سال تین مارچ کو بلوچستان سے ان کی گرفتاری ظاہر کی اور اس بارے میں بھارت کو 25 مارچ 2016 کو سرکاری معلومات دی گئیں۔یاد رہے کہ مارچ 2016 میں کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد پاکستان کی جانب سے ان کا ایک ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس میں وہ یہ اعتراف کرتے دکھائی دیے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں اور وہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے اس ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں گرفتار کیے گئے شخص کا انڈیا کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے۔