جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

مسئلہ کشمیر کاحل،ترک صدر نے بھارت میں اہم ترین اعلان کردیا 

datetime 30  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ /نئی دہلی (آئی این پی)ترک صدررجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالث کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہوا تو ترکی کی حیثیت سے ہم معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں، مسئلہ کشمیر کا مذاکراتی حل پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں اس پر ہمیں خوشی ہے،

فیتو دہشتگرد تنظیم بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منظم ہے لہذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔ترک صدر نے اپنے دورہ بھارت سے قبل ایک بھارتی ٹی وی ’’ورلڈ ایز ون نیوز(ڈبلیو آئی او این )‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں اور اس پر ہمیں خوشی ہے۔صدراردگان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہوا تو ترکی کی حیثیت سے ہم معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں ، اس مسئلے کا مذاکراتی حل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہو گا۔انھوں نے16 اپریل کے آئینی تبدیلی سے متعلق انتخابات میں شرکت کی بلند شرح کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ریفرینڈم میں 85 فیصد کی شرح سے شرکت کے ساتھ ترکی نے دنیا اور خاص طور پر یورپ کو جمہوریت کا درس دیا ہے۔ جس قدر ترکی میں ریفرینڈم میں شرکت کی سطح بلند رہی ہے اس قدر دنیا میں کہیں نہیں دیکھی گئی۔سیکولرازم کی تعریف کے بارے میں سوال کے جواب میں صدر اردگان نے کہا کہ سول قانون اور اینگلوسیکسن میں سیکولر ازم کا غلط اطلاق کیا گیا ہے کیونکہ وہاں عقائد کی کثرت کی وجہ سے لوگوں کو رد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں سیکولر ازم تمام عقائد کے حامل افراد کو حکومت کے تحفظ میں لینا اور ہر ایک کا اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کر سکنا ہے۔

صدر اردگان نے کہا کہ اسکارف دینی لحاظ سے ایک مسلمان خاتون اپنے عقیدے کی ضرورت کے تحت اوڑھتی ہے، ترکی میں خاص طور پر کسی بھی عقیدے میں مداخلت نہیں کی جاتی۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں حالیہ دنوں میں سنجیدہ سطح پر مسلمان دشمنی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ دشمنی مساجد کو جلانے تک جا پہنچی ہے۔یورپی یونین کے رکنیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر اردگان نے کہا کہ یورپ نے ترکی کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ اور اظہار بیان کی آزادی کے موضوعات پر دنیا بھر کی فہرست تیار کرنے والے سب حلقوں نے سیاسی اور جانبدارنہ رویہ اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ حلقے قابل اعتبار نہیں ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ فیتو دہشتگرد تنظیم بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منظم ہے لہذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی میں موجود دہشتگرد تنظیموں میں فیتو سر فہرست ہے اور داعش کے خلاف جو جدوجہد ترکی کر رہا ہے وہ کسی اور ملک نے نہیں کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…