مسئلہ کشمیر کاحل،ترک صدر نے بھارت میں اہم ترین اعلان کردیا 

30  اپریل‬‮  2017

انقرہ /نئی دہلی (آئی این پی)ترک صدررجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالث کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہوا تو ترکی کی حیثیت سے ہم معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں، مسئلہ کشمیر کا مذاکراتی حل پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں اس پر ہمیں خوشی ہے،

فیتو دہشتگرد تنظیم بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منظم ہے لہذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔ترک صدر نے اپنے دورہ بھارت سے قبل ایک بھارتی ٹی وی ’’ورلڈ ایز ون نیوز(ڈبلیو آئی او این )‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں اور اس پر ہمیں خوشی ہے۔صدراردگان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہوا تو ترکی کی حیثیت سے ہم معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں ، اس مسئلے کا مذاکراتی حل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہو گا۔انھوں نے16 اپریل کے آئینی تبدیلی سے متعلق انتخابات میں شرکت کی بلند شرح کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ریفرینڈم میں 85 فیصد کی شرح سے شرکت کے ساتھ ترکی نے دنیا اور خاص طور پر یورپ کو جمہوریت کا درس دیا ہے۔ جس قدر ترکی میں ریفرینڈم میں شرکت کی سطح بلند رہی ہے اس قدر دنیا میں کہیں نہیں دیکھی گئی۔سیکولرازم کی تعریف کے بارے میں سوال کے جواب میں صدر اردگان نے کہا کہ سول قانون اور اینگلوسیکسن میں سیکولر ازم کا غلط اطلاق کیا گیا ہے کیونکہ وہاں عقائد کی کثرت کی وجہ سے لوگوں کو رد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں سیکولر ازم تمام عقائد کے حامل افراد کو حکومت کے تحفظ میں لینا اور ہر ایک کا اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کر سکنا ہے۔

صدر اردگان نے کہا کہ اسکارف دینی لحاظ سے ایک مسلمان خاتون اپنے عقیدے کی ضرورت کے تحت اوڑھتی ہے، ترکی میں خاص طور پر کسی بھی عقیدے میں مداخلت نہیں کی جاتی۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں حالیہ دنوں میں سنجیدہ سطح پر مسلمان دشمنی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ دشمنی مساجد کو جلانے تک جا پہنچی ہے۔یورپی یونین کے رکنیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر اردگان نے کہا کہ یورپ نے ترکی کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ اور اظہار بیان کی آزادی کے موضوعات پر دنیا بھر کی فہرست تیار کرنے والے سب حلقوں نے سیاسی اور جانبدارنہ رویہ اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ حلقے قابل اعتبار نہیں ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ فیتو دہشتگرد تنظیم بھارت میں بھی سنجیدہ پیمانے پر منظم ہے لہذا بھارتی حکومت کو اس معاملے میں تدابیر اختیار کرنا چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی میں موجود دہشتگرد تنظیموں میں فیتو سر فہرست ہے اور داعش کے خلاف جو جدوجہد ترکی کر رہا ہے وہ کسی اور ملک نے نہیں کی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…